• KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

کسی بھی جارحیت کا سخت جواب دیا جائے گا،وزیراعظم

شائع September 30, 2016

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم اپنی علاقائی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں گے اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کسی بھی قسم کی خلاف ورزی اور جارحیت کا سخت جواب دیا جائے گا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'دفاع وطن کے لیے قوم کا بچہ بچہ تیار ہے، پوری قوم اپنی بہادر مسلح افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے اور کسی کو پاکستان کی سرزمین پر میلی نگاہ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔'

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے، جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ہندوستانی افواج کے مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کچل سکتے ہیں'، ان کا کہنا تھا کہ 'ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں جاری اندھا دھند بربریت اور جارحیت ناقابل قبول ہے۔'

وزیراعظم نے مزید کہا کہ 'ہم اپنی توانائیاں عوام کی فلاح و بہبود اور تعلیم و ترقی پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں، غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ اور عوامی ترقی و خوشحالی کی منزل حاصل کرنا ہمارا عزم ہے اور ان مقاصد کے حصول کے لیے امن چاہتے ہیں۔'

کابینہ اجلاس کے دوران لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی جانب سے سیزفائر کی خلاف ورزی کی مذمت کی گئی۔

مزید پڑھیں:سرجیکل اسٹرائیکس کابھارتی دعویٰ 'جھوٹا'،2 پاکستانی فوجی جاں بحق

وزیراعظم اور کابینہ نے سرجیکل اسٹرائیکس کے ہندوستانی دعوے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی افواج نے ایل او سی پر دوطرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فائرنگ کی۔

کابینہ نے مسلح افواج کے جوانوں کی جانب سے ہندوستانی جارحیت پر سخت ردعمل دینے پر بھی تعریف کی۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھمبھر، کیل، تتہ پانی اور لیپا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا، اس واقعہ میں پاک فوج کے 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔

ایل او سی پر فائرنگ کے تبادلے کے چند گھنٹے بعد ہی ہندوستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ 'ہندوستانی فورسز نے گذشتہ رات لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں'۔

یہ بھی پڑھیں: سرجیکل اسٹرائیکس ہوتی کیا ہیں؟

تاہم آئی ایس پی آر نے لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا فائرنگ کو سرجیکل اسٹرائیکس کا رنگ دینا ایک دھوکہ ہے اور پاک فوج کی جانب سے ہندوستانی فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔

کابینہ اجلاس کے دوران ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور کابینہ نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی اور بے گناہ لوگوں کی شہادت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی فوج کے ہاتھوں اب تک 100 سے زائد بے گناہ شہریوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں۔

وفاقی کابینہ نے کشمیر میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر عالمی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری ہندوستانی قابض افواج کے ہاتھوں بے گناہ کشمیری شہریوں کی ہلاکت کا نوٹس لے۔

مزید پڑھیں:کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن: 'ہندوستان نے مثبت جواب نہیں دیا'

کابینہ نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی طرف سے ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعلان کیا۔

اجلاس میں اوڑی حملے کے بعد پاکستان پر بے بنیاد الزامات کی بھی شدید مذمت کی گئی، کابینہ کا کہنا تھا کہ ہندوستانی بیانات اور اقدامات کشمیر کی صورتحال سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

کابینہ اجلاس میں لائن آف کنٹرول پر افواج کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے مسلح افواج کے جوانوں کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔

پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس طلب

وزیر اعظم نواز شریف نے بھارتی جارحیت پر پیر کو پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو مدعو کیا گیا ہے۔

سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو کشمیر اور ایل او سی کی صورتحال پر اعتماد میں لیا جائے گا۔

وزیر اعظم نواز شریف نے آئندہ ہفتے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے بھی ایک اجلاس طلب کیا ہے۔

اجلاس میں عسکری قیادت کے علاوہ چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شرکت کریں گے۔

وزیر اعظم پہلے ہی 4 اکتوبر کو قومی سلامتی کا اجلاس طلب کرچکے ہیں۔

اجلاس میں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے علاوہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی شریک ہوں گے اور اجلاس کو اپنی متعلقہ وزارتوں کی کارکردگی پر بریفنگ دیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024