• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

لاہور ہائی کورٹ نے رائے ونڈ مارچ کی اجازت دے دی

شائع September 29, 2016

لاہور: لاہورہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ کی اجازت دے دی۔

پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ کروانے پر لاہور میں ہونے والی حالیہ احتساب ریلی میں حکومت کو رائے ونڈ کا رُخ کرنے کی دھمکی دی تھی، پہلے اس کے لیے 24 ستمبر کا انتخاب کیا گیا تھا، تاہم بعدازاں 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ کا اعلان کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے رائے ونڈ مارچ کو روکنے کے لیے ایک عام شہری عاطف ستار نے اپنے وکیل اے کے ڈوگر کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان کے دھرنے کی وجہ سے پہلے بھی ملکی حالات خراب ہوئے، لہذا رائے ونڈ مارچ کو روکا جائے۔

دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے بھی پٹیشنز دائر کی گئیں تھیں جن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حکومت کو رائے ونڈ مارچ میں دخل اندازی سے روکا جائے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ کا اعلان

قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس شاہد حمید ڈار، جسٹس انوار الحق اور جسٹس قاسم خان پر مشتمل 3 رکنی فل بینچ نے گذشتہ روز ان درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو آج سنایا گیا۔

عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سب پاکستانیوں کو احتجاج کاحق حاصل ہے، لہذا تحریک انصاف کو رائے ونڈ مارچ سے روکا نہیں جاسکتا۔

دوسری جانب عدالت نے حکم دیا کہ مارچ کے منتظمین کارکنوں کو پر امن رکھیں اور حکومت شرکاء کو مکمل تحفظ فراہم کرے۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:'رائے ونڈ حکومت گرانے نہیں جارہے'

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔

تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کے لیے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کو تسلیم کرے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024