• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

'سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی جنگ تصور کی جائے گی'

شائع September 27, 2016 اپ ڈیٹ September 28, 2016

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ ( انڈس واٹر ٹریٹی) کی خلاف ورزی کو پاکستان کے خلاف جنگ تصور کیا جائے گا۔

سینیٹ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ 'انڈس واٹر ٹریٹی دو ممالک کے درمیان سب سے کامیاب معاہدہ تصور کیا جاتا ہے، اس کی خلاف وزری کو پاکستان کے خلاف جنگ یا دشمنی تصور کیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہندوستان، پاکستان کی جانب آنے والے پانی کو روکنے کی کوشش کرے گا، تو نہ صرف انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی کرے گا بلکہ خطے کی ریاستوں کیلئے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ایک مثال قائم کرے گا، اس سے چین کیلئے ایک مثال قائم ہوگی کہ وہ دریائے برہما پوترا کا پانی روک لے'.

خیال رہے کہ انڈین میڈیا کے مطابق ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کے روز ہونے والے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ انڈس واٹر کمیشن مذاکرات کو اس وقت تک ملتوی کیا جائے جب تک 'پاکستان، ہندوستان میں مداخلت بند نہیں کردیتا'۔

سرتاج عزیز کا مذکورہ بیان ان رپورٹس کی تصدیق کرتا ہے کہ ہندوستان پاکستان آنے والے تینوں دریاؤں پر نئے ہائیڈرو پاور پلانٹ بنانے جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: ’ہندوستان سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا‘

سرتاج عزیز کے مذکورہ بیان کی تصدیق کرتے ہوئے غیر ملکی خبر رساں اداروں نے رپورٹ کیا تھا کہ مودی نے حکام کو بتایا کہ ہندوستان دریاؤں کے وسائل کو مزید استعمال کرسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ہندوستان انڈس واٹر ٹریٹی کی خلاف ورزی کرنے کے آپشن پر غور نہیں کررہا تاہم وہ ٹریٹی کی کچھ شرائط کو دریاؤں پر بنائے جانے والے منصوبوں کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔

سرتاج عزیز نے سینیٹ میں خطاب کے دوران مزید کہا کہ ایسا ممکن ہے کہ ہندوستان تعمیراتی کام کیلئے ان شرائط کا غلط استعمال کرے اور ایسا کرنا ٹریٹی کی خلاف ورزی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان، ہندوستان کی جانب سے ٹریٹی کی مذکورہ شرائط کو ممکنہ طور پر غلط استعمال اور اس پر عمل درآمد کیے جانے والے معاملات کی نشاندہی کرچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'انڈیا کا سلامتی کونسل کی قراردادوں سے لاتعلقی کا اظہار حیران کن'

اس موقع پر جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ کو بتایا کہ ہندوستان افغانستان کے ساتھ مل کر دریائے کابل پر ڈیم بنارہا ہے تاکہ پاکستان کی زمین کو بنجر کیا جاسکے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے پاکستان کے خلاف پانی کی دہشت گردی اختیار کرنے کی پالیسی پر غور شروع کردیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ انڈس واٹر ٹریٹی ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور ہندوستان اس کی یکطرفہ طور پر خلاف ورزی نہیں کرسکتا، اور اگر وہ ایسا کرتا ہے تو یہ غیر قانونی ہے اور ان کی جانب سے ایسا کرنا چین کیلئے ایک مثال قائم کرے گا کہ وہ بھی ہندوستان کا پانی روک لیں۔

ٹریٹی کی خلاف ورزی پر پاکستان اس کے مطابق رد عمل کرے گا، سرتاج عزیز

اس سے قبل سرتاج عزیز نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا تھا کہ انڈس ٹریٹی کی خلاف ورزی کے حوالے سے ہندوستانی قیادت کے بیانات ٹریٹی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

مشیر خارجہ نے قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ اگر ہندوستان نے ٹریٹی کی خلاف ورزی کی تو پاکستان اس کے مطابق رد عمل کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان، ہندوستان کی جانب سے کسی بھی قسم کا دباؤ تسلیم نہیں کرے گا اور جموں و کشمیر میں ہندوستانی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی جاری رکھے گا۔

مزید پڑھیں: ہندوستان کا انڈس واٹر کمیشن کے مذاکرات معطل کرنے کا فیصلہ

انھوں نے بتایا کہ پاکستان مذکورہ مسئلے پر بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کررہا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکا کو ٹریٹی کی معطلی سے پیدا ہونے والی صورت حال پر بریفنگ دینے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔

ہندوستان کے ممکنہ ٹریٹی معطل کرنے کے اقدام کے حوالے سے سرتاج عزیز نے واضح کیا کہ دو ممالک کے درمیان جنگ کی صورت میں بھی ٹریٹی کو معطل نہیں کیا جاتا۔

اس موقع پر قومی اسمبلی نے سید نوید قمر کی جانب سے ہندوستان کے دعوے کے خلاف پیش کی جانے والی قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا، جس میں ہندوستان نے گذشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے اور رہے گا۔

قرار داد میں کہا گیا کہ ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اپنے خطاب میں اس حقیقت کو نظر انداز کیا ہے کہ جموں اور کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر ہے اور اس کو عالمی طور پر ایک متنازع علاقہ تسلیم کیا گیا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ پارلیمنٹ اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ امن اور پیش رفت ہمسایوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر منحصر ہیں اور اس کیلئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے، اور ہندوستانی وزیراعظم کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں سے مسائل حل ہونے والے نہیں۔

قرار داد میں کہا گیا کہ ہندوستان کی جانب سے دشمنی پر مبنی ماحول خطے میں امن و امان کے مفاد میں نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024