انڈیا کے غیر قانونی ڈائریکٹ براڈ کاسٹ کے خلاف کارروائی
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ملک بھر میں انڈیا کے غیر قانونی ڈائریکٹ براڈ کاسٹ سیٹلائیٹ (ڈی ٹی ایچ) کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔
پیمرا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اتھارٹی نے وفاقی، صوبائی اور آزاد جموں و کشمیر حکومتوں، اسٹیٹ بنک آف پاکستان، ایف بی آر، ایف آئی اے، کسٹمز انٹیلی جنس ، پولیس، صوبائی چیف سیکریٹری صاحبان اور پی ٹی اے سے غیر قانونی انڈین ڈی ٹی ایچ کےخلاف موثر اقدام کے لیے تعاون کی درخواست کی ہے ۔
پیمرا کے چیئرمین ابصار عالم نے ان اداروں کو خطوط ارسال کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ یہ غیر قانونی ڈی ٹی ایچ گزشتہ کئی برسوں سے ملک کے بڑے شہروں میں فروخت ہو رہے ہیں جو نہ صرف ملکی اقدار پر کاری ضرب بلکہ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ ¿ اخلاق کی روح کے بھی منافی ہے۔
ان کے بقول اس غیر قانونی کاروبار کی وجہ سے ہر سال اربوں روپے ملک سے باہرجا رہے ہیں اور ملکی خزانے کو بھاری نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ پیمرا نے اگست میں غیر قانونی انڈین ڈی ٹی ایچ کےخلاف کریک ڈاﺅن، سیٹلائیٹ ٹی وی چینل اور ایف ایم ریڈیو،کیبل اور C-Line پر غیر ملکی مواد کے بغیر اجازت نشر ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے سخت کاروائی کی سفارش کی تھی۔
پیمرا چئیرمین نے اس حوالے سے اگست میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس غیر قانونی کاروبار سے منسلک افراد کو 15 اکتوبر 2016 کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے سخت کاروائی کا انتباہ دیا تھا۔
پیمرا کے بیان کے مطابق غیر قانونی انڈین ڈی ٹی ایچ کو ملک میں کھلے عام اسمگل کیاجا رہا ہے اور بڑے شہروں میں ایک منظم غیر قانونی مارکیٹ کے تحت ریٹیلرز کے ذریعے صارفین کو فروخت کیا جا رہا ہے۔
بیان کے مطابق قانون کی بالادستی کیلئے پیمرا نے ایسے تمام ڈسٹری بیوشن سروس آپریٹرز کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے، جبکہ جلد ہی بڑے پیمانے پرریٹیلرز کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
پیمران نے سیٹلائٹ ٹی وی چینلز ، ایف ایم ریڈیو اور کیبل آپریٹرز کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ انڈین مواد اور چینلز فوری طور پر بند کر دیں اور قانون کے تحت جتنی اجازت دی گئی ہے اُس پر عمل کریں،15اکتوبر کے بعد خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہو گی۔
اس حوالے سے اگست میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران ابصار عالم نے انڈین ٹی وی ڈراموں کے نشر ہونے کے مجموعی وقت میں کٹوتی لانے کی بات کی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی چینیلز اپنے مجموعی نشریاتی وقت میں 6 فیصد سے کم انڈین مواد نشر کرسکتے ہیں اور اس کا اطلاق 15 اکتوبر 2016 سے ہوگا۔