ٹرمپ اور ہیلری پہلے صدارتی مباحثے میں آمنے سامنے
نیویارک: امریکا میں 8 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن اور ری پبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان پہلا صدارتی مباحثہ منعقد ہوا جس میں دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے پر خوب تنقید کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ امریکی محکمہ انصاف میں بدترین تعصب پایا جاتا ہے، ہم نے امریکی برآمدات میں 30 فیصد اضافہ کیا، ہماری کوششوں سے معیشت کی صورتحال بہتر ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 8سال پہلےمعاشی بحران میں ہم کہاں کھڑے تھے، اس دوران 90لاکھ افرادکی نوکریاں چلی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ امیرطبقےکوزیادہ ٹیکسزدینےاور شفاف اور منصفانہ تجارتی معاہدوں کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے مباحثے میں موقف اختیار کیا کہ غیر قانونی تارکین وطن معصوم شہریوں کو قتل کررہے ہیں، ملک میں جرائم پیشہ گروہوں میں شامل بہت سے اراکین غیر قانونی تارکین وطن ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار نامزد
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہیلری ایک روایتی سیاستدان ہیں جنہیں صرف باتیں کرنی آتی ہیں کام نہیں، آج امریکا ہیلری کے غلط فیصلوں کی وجہ سے مشکلات میں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اوہائیو اور بہت سی ریاستوں میں بے روزگاری بڑھ رہی ہے، ہمیں پرانےروزگارکےمواقع برقراررکھتے ہوئے نئے مواقع پیدا کرناہونگے،میں توانائی کےبہتر استعمال پر یقین رکھتا ہوں۔
ٹرمپ کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے ہیلری کلنٹن نے کہا کہ ٹرمپ گوشوارے جمع نہیں کروارہے، وہ کچھ چھپارہے ہیں، پچھلے 30 سے 40 برسوں میں جتنے بھی صدور آئے ان سب نے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے۔
انہوں نے کہا کہ چند سالوں کے جو گوشوارے ٹرمپ نے جمع کرائے ہیں انہیں دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے فیڈرل انکم ٹیکس نہیں دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ نے ان کاروباری شخصیات کو بھی ادائیگیاں نہیں کیں جو ان کے شراکت دار ہیں اور وہ ایسے کئی لوگوں سے ملاقات کرچکی ہیں جنہیں ڈونلڈ ٹرمپ نے دھوکا دیا۔
جبکہ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ادائیگیاں اس وقت روکی جاتی ہیں جب کام تسلی بخش نہ کیا گیا ہو۔
مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح بڑا عالمی خطرہ: رپورٹ
ہیلری نے دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹس نے امریکی برآمدات میں 30 فیصد اضافہ کیا، ٹرمپ کا ٹیکس پلان امریکا کو 5 کھرب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی الگ دنیا میں رہتے ہیں، انہیں کئی حقیقتوں کا اندازہ نہیں، ٹرمپ کو لگتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی باتیں محض ڈھونگ ہے
اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہیلری کو میرے حوالے سے کئی غلط فہمیاں ہیں مجھے اپنے والد سے اتنا کچھ نہیں ملا جتنا سمجھا جاتا ہے، میں محنت کرکے آگے بڑھا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں:مسلم مخالف بیان پر ڈونلڈ ٹرمپ کا یو ٹرن
انہوں نے کہا کہ امریکا میں نوکریاں ختم ہوتی جارہی ہیں، ہمیں چین اور دیگر ملکوں کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر نظرثانی کرنا ہوگی۔
مسلمانوں کی حمایت
ہیلری کلنٹن نے اپنے خطاب میں مسلمانوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کرنا انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہمیشہ بیرون ملک اور امریکا میں مقیم مسلمانوں کی تضحیک کرتے رہے ہیں لیکن مسلم برادری قانون نافذ کرنے والے اداروں کو وہ معلومات فراہم کرسکتی ہے جو انہیں کہیں اور سے نہیں مل سکتیں۔
ہیلری کلنٹن نے کہا کہ بطور صدر ان کی اولین ترجیح داعش اور اس کے رہنماؤں کو شکست دینا ہوگی اور امید ہے کہ رواں سال کے آخر تک عراق سے داعش کو نکال باہر کیا جائے گا جس کے بعد اس گروپ کے گرد مزید گھیرا تنگ کرنے کے لیے امریکا شام میں اپنے اتحادیوں کی مدد کرسکتا ہے۔
ہیلری کو ٹرمپ پر سبقت
رائٹرز اور Ipsos اسٹیٹ آف دی نیشن پروجیکٹ کے زیر اہتمام کیے جانے والے سروے کے مطابق اگر فوری طور پر انتخاب ہوجائیں تو ہیلری کلنٹن کو ٹرمپ پر سبقت حاصل ہوگی اور وہ ممکنہ طور پر کامیابی کے لیے درکار 270 الیکٹورل کالج ووٹ حاصل کرلیں گی۔
اس سروے میں 15 ہزار امریکی شہریوں سے رائے لی گی جبکہ اسی طرح کے ایک اور سروے کے نتائج کے مطابق ہیلری کو ٹرمپ پر 4 پوائنٹس کی برتری ہے اور انہیں 41 فیصد ووٹر کی حمایت حاصل ہے۔
واضح رہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی نے باضابطہ طور پر ہیلری کلنٹن کو اپنا امیدوار نامزد کیا تھا جس کے بعد ہیلری کلنٹن کسی بڑی امریکی سیاسی جماعت کی جانب سے نامزد ہونے والی پہلی خاتون امیدوار بن گئی تھیں جبکہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی تاریخ میں بھی پہلی خاتون صدارتی امیدوار ہیں۔
اگر وہ انتخاب جیت گئیں تو امریکا کی پہلی خاتون صدر بن کر نئی تاریخ رقم کردیں گی، ہیلری صدر اوباما کے دور میں وزیر خارجہ رہ چکی ہیں جبکہ ان کے شوہر بل کلنٹن 1993 سے 2001 تک دو مرتبہ امریکا کے صدر رہ چکے ہیں۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی نامزدگی کی مہم شروع ہی سے تنازعات کا شکار رہی اور وہ اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہے۔ ابتداء میں ان کے مقابلے میں 16 ری پبلکنز تھے تاہم آہستہ آہستہ سب دستبردار ہوتے گئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم شروع سے اب تک مسلمانوں کے خلاف بیان بازی سے بھری پڑی ہے، 7 دسمبر 2015 کو سان برنارڈینو حملے کے بعد انہوں نے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔