آرمی چیف کی 7 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق
راولپنڈی: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 7 خطرناک دہشت گردوں کی سزا کی توثیق کردی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ تمام دہشت گرد شہریوں، پولیس افسران اور فوجی اہلکاروں پر حملوں اور فرقہ وارانہ کلنگ میں ملوث تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ ان دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا تھا۔
دہشت گردوں کی تفصیلات
محمد قاسم توری، عابد علی اور محمد دانش کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے اور وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔
سید جہانگیر حیدر اور ذیشان فرقہ وارانہ کلنگ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔
معتبر خان اور رحمٰن الدین کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے اور وہ مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور امن کمیٹی کے اراکین پر حملوں میں ملوث تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق
تمام دہشت گردوں نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے دوران اپنے جرائم کا اعتراف کیا تھا۔
آرمی چیف نے رواں سال 14 جولائی کو بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
قبل ازیں مارچ میں بھی تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے 13 دہشت گردوں کے سزائے موت کی توثیق کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ
اس سے قبل آرمی چیف نے فروری میں مختلف فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 12 دہشت گردوں جبکہ جنوری میں 9 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ نے 21ویں آئینی ترمیم کے تحت بننے والی فوجی عدالتوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔
چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 17 رکنی فل کورٹ بینچ نے کورٹ روم نمبر ایک میں فیصلہ سنایا تھا۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے 2014 میں پشاور میں آرمی پبلک سکول پر حملے کے بعد خصوصی عدالتیں قائم کرنے کیلئے 21ویں ترمیم اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952 منظور کیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں