• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

الطاف حسین کے خلاف غداری کے مقدمے کیلئے قرارداد منظور

شائع September 21, 2016

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کرنے کے حوالے سے ایک مشترکہ قرارداد سندھ اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کا عکس—۔فوٹو/ شاہد غزالی
سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد کا عکس—۔فوٹو/ شاہد غزالی

یاد رہے کہ گذشتہ روز سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان مسلم لیگ فکنشنل کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں الطاف حسین کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہونے والے آج کے اجلاس میں اس حوالے سے ایک مشترکہ قرارداد پیش کی گئی، جس میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کو بھی شامل کیا گیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے قرارداد سید سردار احمد، پیپلز پارٹی کی جانب سے خیر النساء مغل، پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خرم شیر زمان، مسلم لیگ فنکشنل کی جانب سے نصرت سحر عباسی اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سورٹھ تھیبو نے قرارداد پیش کی۔

قراردار میں کراچی پریس کلب پر 22 اگست کو پاکستان مخالف نعروں، الطاف حسین کے متنازع تقریر اور نجی نیوز چینل اے آر وائی پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی عمل میں لانے کی گزارش کی گئی۔

مزید کہا گیا کہ 'یہ ایوان مسلح افواج، عدلیہ، پارلیمنٹ اور جمہوری اداروں کے سا تھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتا ہے'۔

مملکت اسلامی کو ختم کرنے کا سوچنا بھی حرام، رؤف صدیقی

اس موقع پر ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی نے سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 'اسلام کی رُو سے مملکت اسلامیہ کے ایک انچ کو بھی کوئی نقصان پہنچتا ہے یا اس کو تباہ کیا جاتا یے تو اس سے بڑا کوئی جرم نہیں، لہذا اس کو ختم کرنے کا سوچنا بھی اسلامی نقطہ نظر سے حرام ہے'۔

رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کی زندگی میں 6،7 راتیں ایسی گزریں جنھیں وہ کبھی نہیں بھول پاتے، ایک جب ان کی والدہ کا انتقال ہوا، دوسرا سانحہ نشتر پارک، تیسرا سانحہ بلدیہ فیکٹری اور ایک 22 اگست جب کراچی پریس کلب کے باہر سے آنے والی آوازوں نے انھیں بے چین کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کوئی اور اگر پاکستان کے خلاف بات کرتا تو مجھے دکھ نہیں ہوتا بلکہ غصہ آتا تھا، لیکن اس دن یہ آوازیں اُس شخص کی تھیں جس سے میں سب سے زیادہ محبت کرتا تھا اور عقیدت رکھتا تھا'۔

22 اگست کو اللہ کی آزمائش تھی، خواجہ اظہار الحسن

ایم کیو ایم رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ایم کیو ایم کا ہر کارکن مجرم ہے۔

خواجہ اظہار الحسن اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز
خواجہ اظہار الحسن اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ 22 اگست کو اللہ کی آزمائش تھی اور یہ دن کسی قیامت سے کم نہیں تھا۔

خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی اطلاع انھیں وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے موصول ہوئی اور اُس وقت وہ اسمبلی میں تھے۔

ایم کیو ایم رہنما کے مطابق اس واقعے کے بعد ان کے پاس ملک بدر ہونے، پارٹی بدلنے اور واقعے کی ذمہ داری لے کر معاملات حل کرنے کے سارے آپشن تھے، لیکن ہم نے پارٹی نہیں بدلی اور نہ ہی ملک سے باہر گئے ۔

خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ اگر پارٹی بدلتے تو بھی قوم فیصلے کو قبول کرتی، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا، بلکہ پُرخطر راستوں پر چلنے کا فیصلہ کیا اور ذمہ داری لی۔

ایم کیو ایم نے آباء و اجداد کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیا، شہلا رضا

سندھ اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر اور پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا رضا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے متفقہ قرارداد پیش کرکے اپنے آباء و اجداد کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سندھ کو فخر حاصل ہے کہ ہجرت کرکے آنے والے یہیں رچ بس گئے، لہذا مہاجروں سے کہوں گی کہ اب وہ مہاجر نہیں بلکہ پاکستانی بن کر رہیں'۔

شہلا رضا کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں اسی ملک میں جینا مرنا ہے اور یہیں سے آگے بڑھنا ہے اور پیپلز پارٹی نے ہمیشہ ہر زبان بولنے والوں کا ساتھ دیا ہے۔

بانی ایم کیو ایم کے خلاف سندھ اسمبلی میں یہ قرارداد گذشتہ ماہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے کارکنوں سے ان کے خطاب کے بعد پیش کی گئی، جس میں الطاف حسین نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے، جس پر کارکنوں نے مشتعل ہوکر نجی نیوز چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر پر حملہ کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:الطاف حسین نے کیا کہا ...

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی اورآنسو گیس کا استعمال کیا، اس موقع پر فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔

اسی روز الطاف حسین نے امریکا میں بھی کارکنان سے خطاب کیا تھا، جس کی آڈیو کلپ انٹرنیٹ پر سامنے آئی جس میں الطاف حسین نے کہا کہ 'امریکا، اسرائیل ساتھ دے تو داعش، القاعدہ اور طالبان پیدا کرنے والی آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج سے خود لڑنے کے لیے جاؤں گا

بعدازاں پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کے لیے آنے والے ایم کیو ایم رہنماؤں ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز نے گرفتار کرلیا تھا جبکہ ڈاکٹر عامر لیاقت کو ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا،ان رہنماؤں کو اگلے دن رہا کیا گیا۔

دوسری جانب ان واقعات کے بعد رینجرز اور پولیس نے شہر بھر میں کارروائیاں کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر نائن زیرو سمیت متعدد سیکٹرز اور یونٹس بند کرنے کے ساتھ پارٹی ویب سائٹ کو بھی بند کردیا تھا۔

23 اگست کو دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کے تمام فیصلے پاکستان میں کرنے کا اعلان کیا، بعدازاں پارٹی کی جانب سے اپنے بانی اور قائد سے قطع تعلقی کا بھی اعلان کردیا گیا اور ترمیم کرکے تحریک کے بانی الطاف حسین کا نام پارٹی کے آئین اور جھنڈے سے بھی نکال دیا گیا، اسی روز سے ڈاکٹر فاروق ستار نے متحدہ قومی موومنٹ کی سربراہی سنبھال لی تھی۔

الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان پر حکومت بانی ایم کیو ایم کے خلاف کارروائی کے لیے ریفرنس برطانیہ بھیج چکی ہے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق ریفرنس میں برطانیہ سے عوام کو تشدد پر اکسانے اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف قومی اسمبلی میں بھی متفقہ قرارداد منظور ہو چکی ہے، ایوان میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بھی اس قرار داد کی حمایت کی گئی تھی.

یاد رہے کہ کراچی میں گزشتہ دنوں ایسے بینرز بھی لگائے گئے تھے جن میں صرف الطاف حسین کو ہی قائد قرار دیا گیا تھا،ان بینرز پر 'جو قائدِ تحریک کا غدار ہے، وہ موت کا حقدار ہے' بھی تحریر تھا، ان بینرز کے دو روز بعد کراچی کی شاہراہوں پر بلند مقامات پر بھی چند بینرز دیکھے گئے جن پر ’جوملک کا غدار ہے، وہ موت کا حقدار ہے‘ تحریر تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024