ناول نگار عمر شاہد ایس ایس پی تعینات
کراچی: کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن (کے ای ایس ای) اور موجودہ کے الیکٹرک کے مقتول مینجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) شاہد حامد کے بیٹے عمر شاہد حامد کو 5 سال کی رخصت کے بعد محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) میں بحیثیت سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) تعینات کردیا گیا۔
1997 میں اپنے والد کے قتل کے بعد عمر شاہد حامد پولیس افسر بنے اور 2011 میں رخصت پر جانے سے قبل انھوں نے کراچی پولیس میں 13 سال تک خدمات انجام دیں۔
عمر شاہد حامد کراچی میں کرائم انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) کے تحت مرحوم سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اسلم خان (چوہدی اسلم) کے ساتھ مختلف آپریشنز میں حصہ لینے پر طالبان کی جانب سے دھمکیوں کے بعد رخصت پر چلے گئے تھے۔
رخصت کے دوران عمر شاہد نے 2 کتابیں تحریر کیں، ان کی کتاب 'دی پرزنر' (The Prisoner) وال اسٹریٹ جنرل کے رپورٹر ڈینئیل پرل کے 2002 میں ہونے والے قتل پر مبنی ہے، جس میں اس وقت کراچی پولیس کی کارروائیوں اور پولیس افسران اور سیاستدانوں کے واضح حوالے پیش کیے گئے۔
دوسری کتاب 'دی اسپنرز ٹیل' (The Spinner’s Tale) عسکریت پسندی اور پاکستانی معاشرے میں اس کی جڑوں پر مبنی ہے۔
واضح رہے کہ 9 جنوری 2014 کو عمر شاہد کی پہلی کتاب پر دستخط ہونے کے دن ہی چوہدی اسلم کراچی میں ایک ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
گذشتہ برس مئی میں عمر شاہد اپنی والدہ کے ہمراہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں والد کے قتل میں ملوث ملزم کی شناخت کے لیے پیش ہوئے تھے، واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے کارکن صولت علی خان (صولت مرزا) کو شاہد حامد کے قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے 1999 میں سزائے موت سنائی تھی۔
مزید پڑھیں:صولت مرزا کی معافی کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا، عمر شاہد
صولت مرزا کو 19 سال بعد مئی 2015 میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
عمر شاہد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایم کیو ایم کے خلاف اپنے موقف کا اظہار کرتے رہتے ہیں، ان کی تعیناتی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایم کیو ایم گذشتہ ماہ 22 اگست کو اپنے بانی الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد مشکلات کا شکار ہے۔
اپنی تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمر شاہد نے کہا کہ یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، 'جب میں نے رخصت کے بعد رپورٹ کیا تو انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس سندھ اے ڈی خواجہ نے مجھ سے رابطہ کرکے سی ٹی ڈی میں ایس ایس پی انٹیلی جنس کے عہدے پر دوبارہ ڈیوٹی جوائن کرنے کو کہا'۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد شہر اور صوبے کو درپیش مشکلات کو دیکھنا اور ان کا جائزہ لینا ہے، عمر شاہد کے مطابق، 'کراچی جیسے بڑے شہر میں مختلف طرح کی عسکریت پسندی پائی جاتی ہے اور یہاں عسکریت پسندی کے رجحانات تبدیل ہورہے ہیں، لہذا میرے لیے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا'، تاہم ان کا کہنا تھا کہ 'سب کچھ اس سے کافی بدل گیا ہے، جو انھوں نے پہلے دیکھا تھا'۔
یہ خبر 20 ستمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی