سندھ حکومت کا لاڑکانہ اور سکھر میں آپریشن کا فیصلہ
کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی سربراہی میں سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں امن و امان، ٹریفک قوانین، واپڈا سے بلوں کے معاملے، مدارس کی رجسٹریشن و دیگر معاملات پر غور کیا گیا۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل پر کرتب دکھانے والوں اور ون وہیلنگ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا جبکہ ہیلمٹ پہننے کے قانون پر سختی سے عمل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو گرفتار کیا جائے گا جبکہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ بھی بڑھایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : کراچی: موٹر سائیکل سواروں کیلئے ہیلمٹ لازمی قرار
جب ان سے پوچھا گیا کہ موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھنے والے افراد، خواتین اور بچوں کے لیے بھی ہیلمٹ پہننا لازمی ہوگا تو انہوں نے کہا کہ ’ہم نے دوسری دنیا میں تو خواتین کو ہیلمٹ پہنتے دیکھا ہے یہاں خواتین پہنیں گی یا نہیں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا‘۔
امن و امان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جرائم میں مسلسل کمی آرہی ہے، اجلاس میں لاڑکانہ اور سکھر کے کچے کے علاقے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے اور آئی جی سندھ اس حوالے سے فیصلے کریں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آپریشن پولیس کرے گی یا رینجرز تو انہوں نے کہا کہ ’یہ پولیس کا معاملہ ہے رینجرز معاونت کرے گی‘۔
مولا بخش چانڈیو نے بتایا کہ اجلاس میں آئی جی سندھ نے شکار پور واقعے پر شرکاء کو بریفنگ دی جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ زیادہ تر دہشت گرد بلوچستان سے سندھ میں داخل ہوتے ہیں اور اس حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ بلوچستان حکومت سے بات کریں گے۔
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے تاہم ہم اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنا چاہتے ہیں ،مدارس کی رجسٹریشن پربعض مذہبی حلقوں کےتحفظات ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلحے کی نمائش پر پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے کیوں کہ اس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلتا ہے۔