ہندوستان کا پاکستان پر دہشت گرد ریاست ہونے کا الزام
نئی دہلی: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے اوڑی میں انڈین فوجی مرکز پر حملے کے بعد پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔
ہندوستانی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے حملے کے بعد پاکستان پر الزامات عائد کرنے کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کا سہارا لیا۔
راج ناتھ سنگھ نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ ’پاکستان ایک دہشت گرد ریاست ہے اسے پہچانا جانا چاہیے اور تنہا کردینا چاہیے‘۔
ہندوستانی وزیر داخلہ نے ٹوئیٹر پر انتہائی سخت الفاظ میں مزید الزامات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ حملہ آور بھاری ہتھیاروں سے لیس تھے اور وہ انتہائی تربیت یافتہ تھے‘۔
یہ بھی پڑھیں:کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملہ، 17اہلکار ہلاک
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کی جانب سے دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کی مسلسل اور براہ راست حمایت سے میں شدید مایوسی کا شکار ہوں‘۔
یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے والے ہیں اور انہوں نے واضح طور پر یہ کہہ دیا تھا کہ وہ اپنے خطاب میں کشمیر کے مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے۔
دوسری جانب تجزیہ کار اس طرف اشارہ کررہے ہیں کہ حملے کے بعد نئی دہلی کی جانب سے اسلام آباد پر دہشت گردی کے الزامات عائد کرنا اقوام متحدہ میں پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:دہشت گردی کی اصل وجہ پاکستان ہے: ہندوستان کا الزام
راج ناتھ سنگھ نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ’میں نے حملے کے بعد اپنی رہائش گاہ پر ہونے والے ہنگامی اجلاس کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کو آگاہ کردیا ہے‘۔
ہندوستانی وزیر داخلہ نے حملے کے پیش نظر اپنا دورہ امریکا اور روس بھی ملتوی کردیا تھا۔
قبل ازیں نریندر مودی نے بھی اس واقعے کو بزدلانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی تھی اور واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کشمیر میں انڈین فوجی مرکز پر ہونے والا یہ حملہ 26 سال میں بدترین حملہ تھا جس میں 17 فوجی ہلاک ہوئے۔
اوڑی ہندوستان کا انتہائی اہم فوجی اڈہ ہے جہاں تقریباً 12 ہزار فوجی تعینات ہیں جو کنٹرول لائن کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں۔
اس سے قبل بھی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے رہے ہیں اور دو ماہ قبل لوک سبھا میں کشمیر کے حوالے سے ہونے والی بحث میں پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کرچکے ہیں۔
مزید پڑھیں:ہندوستان کا مسئلہ کشمیر پر مذاکرات سے انکار
لوک سبھا کے اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کشمیر میں مظاہروں کو ہوا دے رہا ہے اور اپنے داخلی معاملات درست کرنے کے بجائے پاکستان، ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے'۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'ہندوستان میں جو بھی دہشت گردی ہورہی ہے وہ پاکستان کی وجہ سے ہے کیوں کہ وہ دہشت گردی کی معاونت کرتا ہے'۔
واضح رہے کہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور دوران جھڑپوں اور ہندوستانی پولیس کی فائرنگ سے 100 کے قریب کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
کشمیر کی موجودہ صورتحال پر پاکستان نے کئی بار ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت دی لیکن اس نے ہر بار یہ کہہ کر پیشکش مسترد کردی کہ وہ صرف سرحد پار سے ہونےوالی دہشت گردی پر بات چیت کرے گا۔