• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

راؤ انوار کی معطلی:وزیراعظم نے سندھ پولیس میں مداخلت کی،عمران خان

شائع September 17, 2016

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کو وزیر اعظم نواز شریف کی سندھ پولیس کے معاملات میں مداخلت قرار دے دیا۔

اپنے ایک بیان میں عمران خان نے نواز شریف کی جانب سے سندھ پولیس کے معاملات میں مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کو سیاست کا شکار بنا گیا اور پولیس افسر کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ذریعے معطل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں اسی قسم کی سیاسی مداخلت کی وجہ سے پولیس قیام امن میں ناکام ہے، جبکہ خیبر پختونخوا میں اس نوعیت کی سیاسی مداخلت کا تصور تک ناممکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے بعد رہائی

عمران خان نے الزام لگایا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم خوف کا شکار ہیں اور اس کی تحقیقات سے بچنے کے لیے وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور ایم کیو ایم کی خوشامد میں کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایس ایس پی ملیر راؤ انوار خواجہ اطہار الحسن کو ان کے گھر سے گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے ایم کیو ایم رہنما کو گرفتار کرنے پر راؤ انوار کو معطل کرنے کے احکامات جاری کیے۔

اس حوالے سے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ راؤ انوار نے غلط اقدام اٹھایا، اسی لیے انھیں معطل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ’بڑے آدمی کی گرفتاری کیلئے اجازت، چھوٹے کیلئے کوئی اجازت نہیں‘

معطلی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس ایس ملیر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار الحسن کو ٹارگٹ کلرز کا چیف کہا جاتا ہے جنہیں قانونی طریقے سے گرفتار کیا، جبکہ کوئی پولیس افسر کسی گرفتار شخص کو نہیں چھوڑ سکتا، بلکہ صرف عدالت چھوڑ سکتی ہے۔

بعد ازاں خواجہ اظہار الحسن کو گرفتاری کے چند گھنٹے بعد مراد علی شاہ کے حکم پر قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024