افغانستان کیلئے زمینی رسد، 'ہندوستان سے کوئی معاہدہ نہیں'
اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہندوستان کے ساتھ افغانستان کو زمینی راستے سے رسد پہنچانے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
ایک جاری بیان میں ترجمان دفتر خارج نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے افغانستان گندم بھجوانے کی درخواست جموں و کشمیر میں برہان وانی کو شہید کرنے سے پہلے کی تھی، جس کے بعد وہ 64 روز میں 94 نہتے کشمیریوں کو ہلاک کرچکا ہے۔
ہندوستان کے پاس افغانستان تک رسائی کے لیے سمندری اور ہوائی راستے کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈیا بہانے بازی کے بجائے سمندری راستے رسد بھجواتا تو اب تک افغانستان پہنچ چکی ہوتی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ ہندوستان سیاسی مقاصد کے لیے پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا، 'وہ انسانی بنیادی حقوق کی بات کرتا ہے لیکن کشمیر میں انسانی حقوق پامال کر رہا ہے'۔
افغانستان میں قیام امن فوجی آپریشن سے ممکن نہیں، ملیحہ لودھی
امریکا میں اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹرملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں افغان مباحثے سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ افغانستان میں امن کا راستہ مشکل ضرور ہے تاہم ناممکن نہیں۔
انھوں نے کہا کہ عالمی برادری متفق ہے کہ افغان امن عمل صرف اور صرف مذاکرات سے ممکن ہے، افغان امن کے لیے مذاکرات سے زیادہ کوئی متبادل آپشن موجود نہیں۔
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ طاقتورعالمی افواج نے 15 سال تک افغانستان پر جنگ مسلط کیے رکھی تاہم افغانستان میں قیام امن فوجی آپریشن سے ممکن نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: کشمیری حریت پسند کے ہندوستان چھوڑنے پر پابندی
افغانستان میں بگڑتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر پاکستانی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب یہ افغانیوں پر منحصر ہے کہ وہ کون سا راستہ اختیار کرتے ہیں۔
ملیحہ لودھی نے بتایا کہ افغان حکومت سے کہہ دیا ہے کہ الزام تراشیاں خطے کے مفاد میں نہیں ہیں جبکہ کابل میں بعض حلقوں کی الزام تراشیوں پر پاکستان تحمل کا مظاہرہ کررہا ہے۔
انھوں نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی عزم کا اعادہ کیا کہ وہ افغان جنگ کے لیے اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گا۔
ان کا کہ مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے لوگ تاریخی اقدار اور برادرانہ تعلقات رکھتے ہیں جبکہ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی کئی دہائیوں سے مہمان نوازی کر رہا ہے۔
ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان حکومت کے ساتھ ہرسطح پر تعاون کے لیے تیار ہے۔
اقوام متحدہ کی ٹیم جموں و کشمیر جاکر صورتحال کا جائزہ لے، تہمینہ جنجوعہ
ادھر جینوا میں اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کی مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی ٹیم کو جموں و کشمیر میں دورے کی اجازت نہ دیکر ہندوستان اپنے مظالم پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے۔
انھوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کی ٹیم کے دورےِ کشمیر سے ہندوستان کے مظالم کا پردہ چاک ہوگا۔
تہمینہ جنجوعہ نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی ٹیم خود جموں و کشمیر جاکر صورتحال کا جائزہ لے۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 2 کشمیری ہلاک، تعداد 94 ہوگئی
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کے جموں و کشمیر سے متعلق بیان کی حمایت کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ 8 جولائی 2016 کو ہندوستانی فورسز نے جموں و کشمیر میں نوجوان حریت پسند برہان وانی کو جھڑپ کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد وادئ میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔
ہندوستانی فورسز نے نہتے کشمیری مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا جبکہ ہندوستان نے وادئ کی صورت حال کو کنٹرول کرنے کیلئے مزید فوجی دستے بھیجے۔
مقامی میڈیا کے مطابق نہتے کشمیری مظاہرین کے خلاف ہندوستانی فورسز نے مختلف اسلحہ استمعال کیا جس سے 64 دونوں میں 94 کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کی گئی چھرے فائر کرنے والی گنوں کے استعمال سے مجموعی طور پر 680 افراد متاثر ہوئے جن میں آدھے بچے ہیں جبکہ ڈاکٹر ان کی بینائی کے واپس آنے کیلئے اُمید کھو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان نے کشمیر کی حالیہ صورتحال پر ہندوستان کو مذاکرات کی کئی بار دعوت دی تاہم انڈیا نے کشمیر پر مذاکرات سے صاف انکار کرتے ہوئے موقف اختیار کیاہوا ہے کہ وہ صرف دہشتگردی پر بات کرے گا۔
تبصرے (1) بند ہیں