سعودیہ پر مقدمہ: امریکی ایوان نمائندگان سے بھی بل منظور
واشنگٹن: سینیٹ کے بعد امریکی ایوان نمائندگان نے بھی 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اہلخانہ اور رشتہ داروں کی جانب سے سعودی عرب کی حکومت پر مقدمے کے حوالے سے بِل منظور کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق تقریباً 4 ماہ قبل امریکی سینیٹ میں ’جسٹس اگینسٹ اسپانسرز آف ٹیررازم ایکٹ‘ (دہشت گردوں کے مالی معاونت کاروں کے خلاف انصاف کے قانون) کا بل متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔
بل کی منظوری کے خلاف سعودی حکومت کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی اور امریکی انتظامیہ کو متنبہ کیا گیا تھا کہ اگر سعودی حکومت کو نائن الیون حملوں میں کسی بھی قسم کے کردار کا ذمہ دار قرار دینے کے حوالے سے قانون بنایا گیا تو وہ، امریکا میں اپنے تقریباً 750 ارب ڈالرز کے اثاثے فروخت کردے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈٹریڈسینٹرحملہ:سعودی حکومت پرمقدمہ ہوگا؟
یاد رہے کہ نائن الیون کے واقعے میں 4 طیاروں کو ہائی جیک کرنے والے 19 میں سے 15 افراد سعودی شہری بتائے جاتے ہیں، تاہم ریاض کی جانب سے ان حملوں میں کسی بھی قسم کے کردار کی تردید کی جاتی رہی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان سے بھی منظوری کے بعد اب یہ بِل، نائن الیون حملوں کو 15 سال مکمل ہونے سے چند روز قبل، دستخط کے لیے امریکی صدر براک اوباما کو پیش کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: سعودیہ کی امریکا کو اثاثے فروخت کرنے کی دھمکی
سینیٹ سے اس بل کی منظوری کے بعد اوباما انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ اس کی مخالفت کرے گی اور صدر براک اوباما اسے ویٹو کردیں گے۔
اگر اس بل کو قانون کا حصہ بنا لیا جاتا ہے تو امریکا میں دہشت گرد حملوں میں کسی بھی طرح کا کردار پائے جانے پر کسی بھی ملک کی حکومت، بالخصوص سعودی حکومت کے خلاف مقدمہ درج کرایا جاسکے گا اور حملے کے متاثرین اس ملک سے زرتلافی طلب کرنے کے حقدار ہوں گے۔