• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

طیاروں کی کھڑکیاں گول کیوں ہوتی ہیں؟

شائع September 5, 2016
— کریٹیو کامنز فوٹو
— کریٹیو کامنز فوٹو

کیا آپ کو کبھی ہوائی سفر کا موقع ملا؟ اگر ہاں تو کبھی آپ نے سوچا کہ آخر طیارے کی کھڑکیاں گول کیوں ہوتی ہیں؟

گھر میں تو کھڑکیاں چوکور ہوتی ہیں، گاڑیوں کی اس سے ہٹ کر مگر طیاروں میں الگ کھڑکیاں کیوں لگائی جاتی ہیں؟

درحقیقت یہ کوئی پہلا انتخاب نہیں ہے بلکہ پہلے طیاروں میں چوکور کھڑکیاں ہی لگائی جاتی تھیں، لیکن وہ طیاروں کے حادثات میں اضافے کا باعث بنتی تھیں۔

1950 کی دہائی میں جب کمرشل طیارے تیز اور بڑے ہونے لگے تو طیاروں کو کبھی کبھار فضاء میں ٹوٹ کر بکھرنے کا سامنا ہونے لگا۔

1954 میں اس طرح کے دو حادثات پیش آئے اور 56 مسافر ہلاک ہوگئے۔

تفتیش کاروں نے تفتیش کے دوران چوکور کھڑکیوں کے کونوں میں ایک خامی کو دریافت کیا، جو پریشرائزڈ کیبن میں دباﺅ بڑھا دینے کا باعث بنتی ہے جس سے طیارہ ٹوٹنے کا امکان بڑھ جاتا۔

اس حوالے سے ایک ٹیسٹ کے دوران رائل ایئرکرافٹ اسٹیبلشمنٹ نے دریافت کیا کہ طیاروں کا 70 فیصد دباﺅ کھڑکیوں کے تیز کونوں کے باعث بڑھتا ہے۔

اس کے مقابلے میں گول کھڑکیاں اس دباﺅ کو متوازن طور پر منتشر کرتی ہیں، اسی وجہ سے وہ فوری طور پر مسافر طیاروں کے لیے نیا معیار بن گئیں۔

طیارے میں آپ جو بھی کھڑکی دیکھتے ہیں ان میں تین چوکھٹے ہوتے ہیں پہلا دباﺅ کا بوجھ برداشت کرنے، دوسرا باہری چوکھٹا فیل ہونے پر تحفظ دیتا ہے، تاہم ایسا کبھی کبھار ہی ہوتا ہے جبکہ تیسرا آپ کے سامنے ہوتا ہے جسے آپ دل بھر کر گندہ کرسکتے ہیں۔

اور ہاں اس کے نیچے موجود ایک ننھا سوراخ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ شیشہ ہوا کا دباﺅ برداشت کرسکے جبکہ یہ ایمرجنسی چوکھٹے کو مستحکم رکھتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024