• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

ایران،افغانستان سے تجارتی بندش: تاجروں کو کروڑوں کا نقصان

شائع September 3, 2016

کوئٹہ: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بینک کے ذریعے تجارت لازمی قرار دیئے جانے کی وجہ سے ایران اور افغانستان کے ساتھ گزشتہ 3 روز سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں۔

تجارت کی بندش کہ وجہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے یکم ستمبر کو ’ایف ای آئی 2016‘ کے نوٹی فکیشن کا اجرا ہے۔

تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے سے بلوچستان کے تاجروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیمبر آف کامرس بلوچستان کے صدر جمال ترکئی کا کہنا تھا کہ بلوچستان پہلے سے تجارت و صنعت کے حوالے سے تباہی کے دہانے پر ہے، ایسے میں وفاقی حکومت کی بینک کے ذریعے تجارت کی شرط بلوچستان کے تاجروں کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال ایران کو 30 ارب اور افغانستان کو 12 ارب روپے کا مال برآمد کیا گیا، جبکہ 27 ارب روپے کی درآمدات ہوئیں۔

جمال ترکئی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی نئی شرائط کی وجہ سے گزشتہ چند دنوں سے سیکڑوں مال بردار گاڑیوں کو تفتان بارڈر سے پاکستان داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی، جس سے روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

چیمبر آف کامرس بلوچستان کے سابق نائب صدر امجد صدیقی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان اور ایران کے لیے ایف ای آئی فارم لازم قرار دے دیا ہے، مگر ان دونوں ممالک کے ساتھ نہ ہی بین الاقوامی سطح کا بینکنگ نظام ہے اور نہ ہی ان کے ساتھ پاکستان کا کوئی معاہدہ موجود ہے۔

اس موقع پر چمن چیمبر آف کامرس کے صدر نے کہا کہ 18 اگست کے بعد پاک ۔ افغان بارڈر پر کشیدگی کے باعث ’باب دوستی‘ گیٹ بند ہونے کی وجہ سے صرف 18 دنوں میں صوبے کے تاجروں کو ایک ارب 44 کروڑ روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 04, 2016 06:54pm
السلام علیکم: تف ایسے تاجروں پر جو اربوں کا نقصان برداشت کرلینگے مگر عوام کے لیے حکومت کو بذریعہ بینک ٹیکس دینے کے لیے تیار نہیں۔ حکومت ایک کام کرسکتی ہے صوبہ بلوچستان میں ایران و افغانستان مال بھیجنے والے تاجروں سے ٹول ٹیکس معاف کردیں، ان کے لیے معمولی سے مراعات بھی ہوتی ہیں۔ اور اس سے یہ بھی ثابت ہوگا کہ حکومت اس عمل میں سنجیدہ ہے۔ شکریہ خیرخواہ

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024