• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

پاکستان میں انڈین ڈراموں پر پابندی، ہندوستانی فنکار پریشان

شائع September 3, 2016

پیمرا کی جانب سے گزشتہ دنوں پاکستان میں نشر ہونے والے انڈین ڈراموں پر پابندی کا عندیہ دیا ہے جس پر سرحد پار کے فنکار کچھ زیادہ خوش نہیں۔

رواں ہفتے ایک پریس کانفرنس کے دوران پیمرا کے چیئرمین ابصار عالم نے انڈین ٹی وی ڈراموں کو ' فطرتاً حساس' قرار دیتے ہوئے بتایا کہ کہ ان کے نشر ہونے کے مجموعی وقت میں کٹوتی لائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا " پاکستانی ٹی وی چینیلز اپنے مجموعی نشریاتی وقت میں 6 فیصد سے کم انڈین مواد نشر کرسکتے ہیں اور اس کا اطلاق پندرہ اکتوبر 2016 سے ہوگا"۔

انہوں نے مزید کہا " انڈین یا کسی بھی غیرملکی مواد کا طے کردہ وقت سے زیادہ نشر ہونے پر مقامی ٹی وی چینیلز کے خلاف پیمرا کی جانب سے قانونی ایکشن لیا جائے گا۔

ہندوستان ٹائمز نے اس حوالے سے سرحد کی دوسری جانب ٹی وی اسٹارز کا ردعمل ظاہر کیا ہے جو کچھ زیادہ خوش نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے انڈسٹری متاثر ہوگی جبکہ دونوں ممالک کے درمیان تبادلے کو بھی جھٹکا لگے گا۔

ایک معروف انڈین ٹی وی اسٹار دیونکا تری پاتھی نے سوال اٹھایا " یہ فیصلہ یقیناً دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے پر اثرات مرتب کرے گا، میں پاکستان کے حوالے سے بہت پرجوش خیالات رکھتی ہوں جس کی وجہ وہاں موجود میرے پرستاروں کا پیار ہے، میرے شوز کی بدولت ہم ایک دوسرے جڑتے ہیں، کیا (پاکستانی) حکومت موجودہ باہمی تعلقات کو منقطع کرنا چاہتی ہے؟"

چند برس پہلے چلنے والے مقبول انڈین ڈرامے کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی میں کام کرنے والے ہیتن تیجوانی کا اس بارے میں کہنا تھا " پاکستانی حکومت کو مزید انڈین ڈراموں کو نشر کرنے کی اجازت دینی چاہئے، آخت تمام چینیلز، اداکار اور پرستاروں کو اس طرح کے احکامات سے مشکل میں کیوں ڈالا جارہا ہے؟ لوگوں کو سمجھنا چاہئے کہ تفریح کو ہدف نہیں بنایا جانا چاہئے"۔

اداکار اقبال خان کا تو ماننا ہے کہ پرستار پابندی کے باوجود ان کے ٹی وی شوز کو دیکھنے کا کوئی طریقہ نکال لیں گے " کوئی بھی انٹرٹینمنٹ کو روک نہیں سکتا، انڈین شوز کو پسند کرنے والے لوگ انہیں دیکھنے کا طریقہ نکال لیں گے، اب وہ آن لائن ہو یا پائریسی وغیرہ"۔

اگرچہ پاکستان میں اس پابندی سے انڈین انڈسٹری کے متاثر ہونے کا امکان تو نہیں مگر اس فیصلے کے اثرات کو ابھی دیکھنا باقی ہے۔

اقبال خان کے مطابق " مشرق وسطیٰ اور امریکا کے علاقوں میں انڈین چینیلز چل رہے ہیں اور وہاں بہت مقبول بھی ہیں، مزید برآں جنوبی مشرقی ایشیائی ممالک میں بھی انڈین ڈراموں کو پسند کیا جاتا ہے، یہ ممالک انڈین چینیلز کے لیے نئی اور زیادہ بڑی مارکیٹس ہیں، پاکستانی حکومت کا فیصلہ ہوسکتا ہے چینیلز کو متاثر کرے مگر کچھ زیادہ اثر نہیں پڑے گا، یہ دیکھنا البتہ دلچسپی سے خالی نہیں اس فیصلے سے انڈیا میں پاکستانی شو دکھانے والے چینیلز پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں"۔

تبصرے (1) بند ہیں

mukhtar ahmed Sep 04, 2016 12:00pm
they should be banned very earlier, though this is good move i appreciate it, they destroying our socialite and our culture

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024