پی این ایس سی کے جہازوں کو بدستور گرفتاری کا خطرہ
کراچی: جنوبی افریقی حکام کی جانب سے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ( پی این ایس سی) کے بحری جہاز ایم وی حیدرآباد کی رہائی کے باوجود اس طرح کا واقعہ دوبارہ رونما ہونے کا خطرہ موجود ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم وی حیدرآباد کو پی این ایس سی کی جانب سے بین الاقوامی ضمانت اور حکومت پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی گارنٹی کے بعد اگست کے آخری ہفتے میں جانے کی اجازت دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے باوجود پی این ایس سی کے جہاز محفوظ نہیں اور انہیں ایسی کسی بھی بندرگاہ پر دوبارہ حراست میں لیا جاسکتا ہے جہاں جہازوں اور کشتیوں کو حراست میں لینے کا قانون نافذ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وزارت خزانہ کی ضمانت پر پاکستانی بحری جہاز رہا
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 9 روز جنوبی افریقا کی بندرگاہ پر کھڑے رہنے کی وجہ سے بھاری مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا اور اس دوران یومیہ اخراجات اور پورٹ کے چارجز بھی پی این ایس سی کو ہی برداشت کرنے پڑے۔
واضح رہے کہ 19 اگست کو ایم وی حیدرآباد کو جنوبی افریقا کی بندرگاہ پر اس وقت حراست میں لے لیا گیا تھا جب وہ ایندھن بھروانے کیلئے پورٹ الزبتھ پہنچا تھا۔
جنوبی افریقا کی عدالت نے مال برداری کا کرایہ ادا نہ کرنے کے مقدمے میں پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے خلاف فیصلہ دیا تھا جس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ کسی بھی ریاستی اثاثے کو ضبط کرلیا جائے۔
جنوبی افریقی قوانین کے مطابق عدالتی حکم جاری ہونے کے بعد کسی بھی بحری جہاز کو حراست میں لیا جاسکتا ہے۔
سنگاپورکی شپنگ کمپنی نے پاکستان اسٹیل ملز کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں اسٹیل ملز پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے 2008 میں آئرن اور کچ دھات کی شپنگ کے عوض کمپنی کو کرایہ ادا نہیں کیا۔
2008 میں پاکستان اسٹیل ملز نے جنوبی افریقا سے 10 لاکھ ٹن لوہا / کچ دھات لانے کیلئے سنگاپورین کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں۔
مزید پڑھیں:جنوبی افریقی بندرگاہ پر پاکستانی بحری جہاز روک لیا گیا
تاہم پاکستان اسٹیل ملز کمپنی کو 75 لاکھ ڈالر کرائے کی مد میں ادائیگی کرنے میں ناکام رہی تھی جس کے بعد کمپنی نے 8 لاکھ ٹن مال لانے کے بعد کام روک دیا تھا۔
جنوبی افریقا کی عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نہ صرف کرائے کے 75 لاکھ ڈالر ادا کیے جائیں بلکہ 65 لاکھ ڈالر سود بھی ادا کیا جائے۔
اگست میں پاکستان کی وزارت خزانہ کی جانب سے ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی ضمانت دینے کے بعد جہاز کو پورٹ الزبتھ سے روانگی کی اجازت دے دی گئی تھی۔
لیکن چونکہ عدالتی حکم کے مطابق شپنگ کمپنی کا دعویٰ اس وقت تک قابل عمل رہے گا جب تک اسے مکمل ادائیگی نہیں ہوجاتی یا اس معاملے کو دوستانہ انداز میں حل نہیں کرلیا جاتا لہٰذا پی این ایس سی کے جہازوں کی دوبارہ گرفتاری کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔
ذرائع کے مطابق پی این ایس سی نے ایم وی حیدرآباد کی اصل قیمت 50 لاکھ ڈالر کی بین الاقوامی ضمانت دی جبکہ حکومت پاکستان کی جانب سے ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی مطلوبہ رقم فراہم کرنے کی گارنٹی دی گئی تھی۔
دوران حراست پی این ایس سی کو یومیہ اخراجات کی مد میں 3 لاکھ ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا جبکہ جہاز کی رہائی کیلئے قانونی خدمات حاصل کرنے پر 40 ہزار ڈالر خرچ ہوئے۔
ذرائع کے مطابق سنگاپورین کمپنی نے حکومت پاکستان سے خود مختار ضمانت مانگی تھی کیوں کہ پاکستان اسٹیل ملز جو اس کیس میں حقیقی نادہندہ ہے، اتنی بڑی ادائیگی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔
ایک سوال کے جواب میں پی این ایس سی کے عہدے دار نے بتایا کہ چونکہ ایم وی حیدرآباد کی گرفتار میرین سے وابستہ معاملہ نہیں تھا لہٰذا اس حوالے سے Protective and Indemnity Club کے تحت ہونے والے انشورنس کو بھی استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
یہ خبر 3 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی