بلوچستان میں شورش کا ذمہ دار ہندوستان، رحمٰن ملک

شائع September 3, 2016

اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے بلوچستان میں شورش اور علیحدگی پسندوں کی مدد کرنے کا الزام ہندوستان پر عائد کردیا۔

وفاقی دارالحکومت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں بدامنی پھیلانے میں ہندوستان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

انھوں نے وزیراعظم نواز شریف پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے خلاف سازشوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور اس کے پیچھے موجود عناصر کے خلاف ضروری اقدامات کریں۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بلوچ رہنما براہمداغ بگٹی کو بلوچستان کا امن تباہ کرنے کی کوششوں میں ہندوستانی ایجنسیز کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔

انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سابق دورِ حکومت میں انھوں نے سینیٹ میں بلوچستان پر 5 گھنٹے طویل بریفنگ دی تھی، جس میں انھوں نے براہمداغ بگٹی کے ہندوستانی ایجنسیوں سے روابط کے ثبوت فراہم کیے تھے، جبکہ سینیٹ کو ان کی بینک ٹرانزیکشنز اور ان کے ہندوستان کے وقتاً فوقتاً دوروں سے متعلق بھی بتایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:'بلوچستان میں مودی کے ایجنٹس کو ایک فیصد بھی حمایت حاصل نہیں'

جب ان سے سوال کیا گیا کہ مذکورہ رپورٹ پر پیپلز پارٹی کی حکومت نے کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا تو رحمٰن ملک کا کہنا تھا، 'ہم نے یہ معاملہ سابق ہندوستانی وزیر داخلہ چدم برم کے ساتھ اٹھایا تھا اورانھوں نے ہمیں یہ یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اس بات کا نوٹس لیں گے، تاہم پھر ہماری حکومت کی 5 سالہ مدت ختم ہوگئی اور ہم اس معاملے کو آگے نہیں لے جاسکے'۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ انھوں نے ایک کھلا خط بھی لکھا تھا جس میں انھوں نے پاکستان کو تقسیم کرنے کی سازش کو بے نقاب کیا تھا، انھوں نے ایک امریکی تجزیہ نگار ویبسٹر تارپلی کا بھی ذکر کیا، جنھوں نے پاکستان کو 3 سے 4 ریاستوں میں تقسیم کرنے کے مغربی پلان کو بے نقاب کیا تھا۔

سابق وزیر داخلہ نے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی کچھ تقاریر کی جانب بھی اشارہ کیا، خاص کر وہ جو انھوں نے بنگلہ دیش میں اورہندوستان کے حالیہ یوم آزادی کے موقع پر کیں اور کہا کہ نریندر مودی بلوچستان میں آگ کے شعلے بھڑکا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا، 'میں نریندر مودی کے ان بیانات کی شدید مذمت کرتا ہوں، جنھوں نے بلوچستان میں تشدد کو ہوا دینے کے لیے پاکستان مخالف عناصر کو سراہا'۔

مزید پڑھیں:بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہماراشکریہ ادا کیا، مودی

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس 3 مارچ کو بلوچستان سے ایک ہندوستانی جاسوس کی گرفتاری سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ ہندوستان اس صوبے میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔

رحمٰن ملک نے پاکستان کے حوالے سے امریکی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہندوستان اور امریکا کے درمیان گذشتہ برس ستمبر میں ہونے والا مشترکہ معاہدہ اور رواں برس ہونے والے معاہدے کا مقصد پاکستان پر دباؤ ڈالنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ہندوستان اور امریکا کے درمیان ہونے والا معاہدہ پاکستان کے خلاف امتیازی سلوک کو ظاہر کرتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکا، پاکستان پر ہندوستان کو ترجیح دیتا ہے جبکہ حقیقیت میں امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں۔

بلوچستان میں افغانستان کے کردار کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی 'این ڈی ایس' بلوچستان اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں عدم استحکام پیدا کر رہی ہیں۔

رحمٰن ملک کا کہنا تھا، 'مجھے لگتا ہے کہ بلوچستان میں مشرقی پاکستان جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے اور افغانستان کے تعاون سے ہندوستان، مکتی باہنی کا کردار ادا کر رہا ہے، جسے مغرب کی حمایت بھی حاصل ہے'۔

یہاں پڑھیں:بلوچستان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتے، امریکا

ان کا کہنا تھا کہ طالبان پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں اور انھوں نے فاٹا میں 5 مختلف ریاستیں قائم کر رکھی ہیں، تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج نے طالبان کے ان عزائم کو خاک میں ملادیا ہے۔

بعدازاں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے حالیہ پاکستان مخالف بیانات کے حوالے سے سوال کے جواب میں رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ یہ بیانات ہندوستان کی ایما پر دیئے گئے، ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کے خلاف بات کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے'۔

یہ خبر 3 ستمبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025