واسع جلیل نے الطاف حسین کے کہنے پر ٹوئیٹ کیا، ارم فاروقی
اسلام آباد: متحدہ قومی موومںٹ (ایم کیو ایم) کی سابق رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ روز متحدہ کے قائد کے خلاف ایم کیو ایم کی قراردار کو قبول نہ کرنے سے متعلق واسع جلیل نے خود الطاف حسین کے کہنے پر ٹوئیٹ کیا۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے ارم عظیم فاروقی کا کہنا تھا کہ 'واسع جلیل کے پاس اتنے اختیارات نہیں کہ وہ اس طرح کا بیان جاری کریں'۔
انھوں نے کہا کہ قردادیں تو اور جماعتیں بھی جمع کرواتی ہیں، لیکن متحدہ کی لندن قیادت کو اصل مسئلہ یہ ہوا ہے کہ یہ قرار دار خود ایم کیو ایم پاکستان کی طرف سے پیش کی جارہی ہے۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ایم کیوایم پاکستان کی قیادت الطاف حسین سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف پاکستان اورقومی اداروں کے خلاف بیانات پر قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد لانے کی تیاری کررہی ہے۔
ان خبروں کے بعد لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما واسع جلیل نے گذشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویئٹر پر ایک بیان میں الطاف حسین کو ایم کیوایم اور ایم کیوایم کو الطاف حسین قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد کوقبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: الطاف حسین کےخلاف قرارداد قبول نہیں:واسع جلیل
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم مائنس ون فارمولا قبول نہیں کریں گے'۔
واسع جلیل نے اپنے بیان میں کہا کہ 'الطاف حسین ایم کیوایم ہے اور ایم کیو ایم الطاف حسین ہے، ہم قومی اسمبلی میں کسی قرارداد کو قبول نہیں کریں گے'۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز ہی ایم کیو ایم پاکستان نے پارٹی آئین میں ترمیم کرکے بانی متحدہ الطاف حیسن کا نام نکال دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم نے پارٹی آئین سے ’الطاف حسین‘ کا نام نکال دیا
کراچی میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے 23 اگست کے فیصلوں کی روشنی میں پارٹی آئین میں چند ترامیم کی ہیں۔
یاد رہے کہ الطاف حسین نے 22 اگست کو کراچی میں کارکنوں سے خطاب کے دوران پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے، اور کارکنان کو میڈیا ہاؤسز پر حملے کے لیے اکسایا تھا۔
ایم کیو ایم کے کارکنوں نے پاکستان کے خلاف نعرے لگانے کے بعد نجی ٹی وی چینل پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی تھی جبکہ ہنگامہ آرائی کے کے دوران ایک شخص ہلاک اور کئی افراد زخمی ہوئے تھے۔
کراچی میں خطاب کے بعد الطاف حسین نے 22 اگست کو ہی امریکا میں مقیم اپنے کارکنوں سے خطاب میں بھی پاکستان مخالف تقریر کی تھی۔
ان تقاریر کے بعد الطاف حسین نے معافی بھی مانگی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے اس لیے ایسی باتیں کیں جب کہ اس کے بعد ایم کیو ایم کے قائد نے پارٹی کے تمام اختیارات رابطہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے۔
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے الطاف حسین کی تقریر کے اگلے روز یعنی 23 اگست کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم قائد کے بیانات سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے۔
23 اگست کے اعلان لاتعلق کے بعد گزشتہ ہفتے یعنی 27 اگست کو فاروق ستار نے ایک اور پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے الطاف حسین سے قطع تعلق کر دیا۔