مردان میں خود کش دھماکا، 13 افراد ہلاک
مردان: صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں ضلع کچہری کے گیٹ پر خودکش دھماکے کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک جبکہ 41 زخمی ہوگئے۔
ڈی پی او مردان فیصل شہزاد کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 3 پولیس اہلکار اور 4 وکلاء شامل ہیں۔
ڈی پی او کے مطابق خودکش حملہ آور نے پہلے دستی بم سے حملہ کیا اور پھر ضلع کچہری گیٹ پر خود کو اڑالیا۔
انھوں نے بتایا کہ حملے میں 8 کلوگرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔
مردان کے ضلعی ناظم حمایت اللہ مایار نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں بتایا تھا کہ خودکش حملہ آور نے پہلے دستی بم حملہ کرکے اپنا راستہ کلیئر کیا اور پھر کچہری کے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑایا۔
انھوں نے بتایا کہ اس علاقے میں بہت زیادہ سیکیورٹی ہوتی ہے، کیونکہ یہاں کئی اہم سرکاری عمارتیں موجود ہیں جبکہ یہاں سیکیورٹی کیمرے بھی نصب ہیں۔
دوسری جانب مردان خودکش دھماکے کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے ڈان نیوز سے گفتگو میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں پولیس اہلکاروں سمیت وکلاء اور عام شہری شامل ہیں۔
دھماکے کے زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا، جبکہ تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اہلکار اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں اورعلاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
دھماکے کے بعد ضلع کچہری جانے والے تمام راستے بند کردیئے گئے۔
کچہری روڈ مردان کا ایک گنجان آباد علاقہ ہے، جہاں لوگ کافی تعداد میں موجود ہوتے ہیں۔
آرمی چیف اور عمران خان کے درمیان ملاقات
آرمی چیف جنرل راحیل شریف مردان کچہری دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے لیے مردان پہنچے، جہاں انہوں نے مردان میڈیکل کمپلیکس میں زخمیوں کی عیادت کے ساتھ متاثرہ خاندانوں کا حوصلہ بھی بڑھایا۔
میڈیکل کمپلیکس کے دورے کے موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک بھی آرمی چیف کے ہمراہ تھے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے بھی مردان کا دورہ کیا اور ہسپتال میں زیر علاج زخمیوں کی خیریت دریافت کی۔
اس موقع پر آرمی چیف اور عمران خان کے درمیان مختصر ملاقات بھی ہوئی۔
چند منٹوں پر محیط اس ملاقات میں ملکی حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ مردان میں ہونے والا خودکش حملہ، خیبر پختونخوا میں آج دہشت گردی کا دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل علی الصبح دہشت گردوں نے دارالحکومت پشاور کے وارسک روڈ پر واقع کرسچن کالونی پر حملہ کیا تھا، تاہم سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے حملے کو ناکام بنادیا اور 4 خودکش بمباروں کو ہلاک کردیا گیا، جبکہ ایک عام شہری بھی حملے میں ہلاک ہوا۔
مزید پڑھیں:پشاورمیں کرسچن کالونی پر ناکام حملہ: 4 خودکش بمبار ہلاک
مردان میں اس سے قبل بھی دہشت گردوں کے حملے ہوتے رہے ہیں۔
اس سے قبل دسمبر 2015 میں مردان میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے دفتر پر خود کش حملے میں 26 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔
رواں برس جولائی میں بھی مردان کے خواجہ گنج بازار میں ریمورٹ کنٹرول بم دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
تبصرے (1) بند ہیں