گوادر فری ٹریڈ زون سمیت 5 مختلف منصوبوں کا سنگ بنیاد
گوادر: وزیراعظم نواز شریف نے پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کے سلسلے میں گوادر فری ٹریڈ زون سمیت 5 مختلف منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔
اس حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ گوادر کو بین الاقوامی شہر بنتا دیکھ کر خوشی ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوادر پاکستان اور پاکستان گوادر ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گوادر مستقبل میں پاکستان کا بہترین شہر ہوگا، یہاں جدید انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی ہوگا، جہاں سے گلف کے علاوہ یورپ کے لیے بھی پروازیں چلیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں 50 ہزار ملازمتوں کے مواقع بھی پیدا کیے جائیں گے، جس میں مقامی افراد کو چانس دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:اقتصادی راہداری منصوبے میں تبدیلی مسترد
وزیراعظم نے کہا کہ گوادر میں 150 ارب روپے سے سڑکوں کا جال بھی بچھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں 150 بستروں پر مشتمل ایک جدید ہسپتال بنایا جارہا ہے، جسے بعد میں 300 بستروں پر مشتمل کردیا جائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کا یہ دیرینہ خواب تھا اور یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ یہاں امن بھی قائم ہوا ہے، جس کے لیے انھوں نے فوج، پولیس اور انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے دہشت گردی ختم ہورہی ہے اور دہشت گردی کی جو 'دُم' رہ گئی ہے وہ بھی بہت جلد ختم ہوجائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ 'مجھے وہ دن نظر آرہا ہے جب ٹریفک چین سے گوادر اور گوادر سے چین جائے گی، جس کا فائدہ دونوں ملکوں کو ہوگا'۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی کے بحران پر قابو پانے میں چین کا بڑا عمل دخل ہے اور یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔
اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے گوادر میں 5 منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ان منصوبوں میں فری ٹریڈ زون، بزنس کمپلیکس آف گوادر پورٹ اتھارٹی، پاک-چین گورنمنٹ پرائمری اسکول فقیر کالونی، سوار اور شادی خور ڈیمز اور گوادر یونیورسٹی شامل ہیں۔
وزیراعظم کو ان منصوبوں کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی، جو پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ ہیں۔
’بلوچستان کو عذاب میں مبتلا کرنے والی طاقتیں بے نقاب ہوگئیں‘
بعد ازاں وزیر اعظم نواز شریف نے 174 کلو میٹر طویل سبی ۔ کوہلو شاہراہ کا افتتاح کیا۔
وزیر اعظم کا سبی ۔ کوہلو شاہراہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ بلوچستان کو دہشت گردی اور غربت کا سامنا تھا، لیکن بلوچستان کے عوام کو عذاب میں مبتلا کرنے والی طاقتیں بے نقاب ہوگئیں، بلوچستان کے عوام کے چھینے گئے حقوق واپس مل رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ بلوچستان ترقی کے سارے خواب پورے کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی خوشحالی ہماری منزل ہے، صرف منزل پانے کا خواب نہیں دیکھا بلکہ راستے کا بھی سوچا ہے، جبکہ ملک کے کونے کونے تک شاہراہیں بچھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ مواصلات کے مربوط نظام کے بغیر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب نہیں کرسکتے اور نہ ہی اس کے بغیر ملک کی ترقی ممکن ہے، انفرااسٹرکچر کے بغیر ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا، جبکہ گوادر کی ترقی سے بلوچستان میں خوشحالی آئے گی۔
یاد رہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ کے اپریل 2015 میں دورہ پاکستان کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان 46 ارب ڈالرز کے متعدد معاہدوں اور یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔
مزید پڑھیں:46 ارب ڈالر: پاکستان فائدہ کیسے اٹھائے؟
چینی صدر نے پاکستان کے ٹوٹ پھوٹ کے شکار انفراسٹرکچر میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا، جس میں سے 37 ارب ڈالر توانائی کے شعبے کے لیے مختص کیے گئے، تاکہ ملکی ترقی میں رکاوٹ بننے والے توانائی بحران کو ختم کیا جا سکے۔
ان میں سب سے اہم منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ہے، جس کے تحت بلوچستان کی گوادر بندرگاہ سے لے کر چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ تک سڑکوں، ریلوے لائنوں، اور پائپ لائنوں کا ایک جال بچھایا جائے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گوادر بندرگاہ سے چین کے شمال مغربی حصے تک پہنچنا چین کی اپنی مشرقی بندرگاہوں سے پہنچنے کے مقابلے میں آسان ہے۔ اس کے علاوہ گوادر بندرگاہ تک رسائی سے مشرقِ وسطیٰ اور افریقا کی منڈیوں تک رسائی آسان ہو جائے گی۔ یہ اقتصادی راہداری جدید شاہراہِ ریشم کی طرح ہوگی اور پاکستان کی اقتصادی اور معاشرتی ترقی میں اس سے کافی مدد ملے گی۔
تبصرے (1) بند ہیں