• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

'آصف حسنین دباؤ میں آکر پی ایس پی میں شامل ہوئے'

شائع August 29, 2016

اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ کے سابق رکن اسمبلی آصف حسنین نے دباؤ میں آکر پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) میں شمولیت اختیار کی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا 'یہ سب کچھ ایک دباؤ کے تحت ہمارے اُس فیصلے کی نفی کرنے کے لیے کروایا گیا، جس میں ہم نے الطاف حسین سے قطع تعلق ہونے کا اعلان کیا تھا'۔

انھوں نے واضح طور پر کہا کہ آصف حسنین کے پارٹی چھوڑنے سے متحدہ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ جو پارٹی سے جانا چاہتا ہے خوشی سے جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ آصف حسنین دو روز تک رینجرز کی تحویل میں رہ کر آئے، لہذا ان کا یہ فیصلہ کسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔

متحدہ رہنما کا کہنا تھا کہ جب آصف حسنین رینجرز کی تحویل سے رہا ہوئے تو انھوں نے ایم کیو ایم کے ایک رہنما سے رابطہ کیا، تاہم اس دوران انھوں نے کسی قسم کے اختلافات یا 22 اگست کی تقریر پر ناراضگی ظاہر نہیں کی۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر آصف حسنین کو اختلافات تھے تو وہ اُس روز پریس کلب میں ہمارے ساتھ نہ ہوتے اور 22 اگست کو ہی متحدہ کو چھوڑنے کا اعلان کردیتے۔

اس سوال پر کہ رینجرز کی تحویل میں ایسا کیا ہوتا ہے کہ اس سے سوچ اور نظریہ ہی تبدیل ہوجاتا ہے؟ فاروق ستار نے خود اپنی گرفتاری کا حوالہ دیا اور کہا کہ کم سے کم ان کی سوچ تو تبدیل نہیں ہوئی اور اگلے روز جو کچھ انھوں نے پریس کانفرنس میں کہا وہ وہی تھا جو وہ گرفتاری سے قبل کہنا چاہتے تھے۔

انھوں نے اس تاثر کو بھی رَد کیا کہ 23 اگست کو پریس کانفرنس سے پہلے یا بعد میں انہیں کسی کی ویڈیو کال آئی تھی۔

پارٹی کے فیصلوں اور آئین میں تبدیلی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے متحدہ رہنما فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اگر جماعت کے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہوگی تو ضرور کریں گے۔

تاہم، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ آئین کو تبدیل کرنے کی نوبت نہیں آئے گی۔

انھوں نے کہا کہ استعفوں کا مطالبہ بلاجواز ہے، کیونکہ الیکشن پارٹی منشور پرلڑا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی آصف حسنین نے پارٹی سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) میں شمولیت اخیتار کرلی تھی، جبکہ اسمبلی کی رکنیت بھی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: رکن قومی اسمبلی آصف حسنین کا ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان

پی ایس پی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف حسنین نے کہا کہ ان پر کوئی دباؤ نہیں تھا اور انھوں نے مصطفی کمال کو خود فون کیا کہ پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونا چاہتا ہوں۔

آصف حسنین نے ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا جب ایک روز قبل ہی ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے اپنی جماعت کے قائد الطاف حسین سے قطح تعلق ہونے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین سے قطع تعلق کا اعلان

خیال رہے کہ آصف حسنین ایم کیو ایم کے پہلے رکن قومی اسمبلی ہیں جو پارٹی چھوڑ کر پی ایس پی میں شامل ہوئے، اس سے قبل متحدہ قومی موومنٹ اور تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی کے ارکان پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کے کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی کے قائد الطاف حسین نے پاکستان کے خالف نعرے لگوائے تھے۔

الطاف حسین نے کہا تھا کہ پاکستان پوری دنیا کے لیے ناسور ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک عذاب ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے دہشت گردی کا مرکز ہے، اس پاکستان کا خاتمہ عین عبادت ہے، کون کہتا ہے پاکستان زندہ باد، پاکستان مردہ باد'۔

ایم کیو ایم کے قائد نے اسی تقریر کے آخر میں کارکنوں کو ٹی وی چینلز پر حملوں کی ہدایت کی جس پر کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک بھی ہوا۔

یہاں پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

بعدازاں کراچی پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کے لیے آنے والے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز نے حراست میں لے لیا تھا، جنہیں 23 اگست کی صبح رہا کیا گیا۔

رہائی کے بعد کراچی پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا تھا کہ اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے قائد تحریک الطاف حسین پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں تو پہلے اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور چونکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے جبکہ اب ایم کیو ایم کے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے۔

واضح رہے کہ کراچی کے سابق میئر (سٹی ناظم) اور ایم کیو ایم کے سابق رہنما مصطفیٰ کمال نے رواں برس 3 مارچ کو ایم کیو ایم سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا، اس موقع پر انیس قائم خانی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے الطاف حسین پر سنگین نوعیت کے الزامات لگائے تھے۔

بعد ازاں مصطفیٰ کمال نے نئی جماعت 'پاک سرزمین پارٹی' بنائی جس میں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد، رضا ہارون، افتخار عالم، وسیم آفتاب، انیس ایڈووکیٹ، محمد علی بروہی، بلقیس مختار، سید وحید الزماں، محمد رضا عابدی، اشفاق منگی، افتخار احمد رندھاوا اور دلاور حسین شامل ہو چکے ہیں۔

سابق میئر کراچی کی جانب سے مزید افراد کے شامل ہونے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے، ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی پی ایس پی میں شمولیت کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے مصطفیٰ کمال کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

مصطفی کمال 2005 سے 2009 تک متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی کے نامزد ناظم رہے، ایم کیو ایم نے انھیں 2011 میں سینیٹ کا ٹکٹ جاری کیا تاہم اپریل 2014 میں وہ سینیٹ سے مستعفی ہو گئے اور اس کے بعد سے وہ پارٹی میں مکمل طور پر غیر فعال ہو گئے تھے۔

پاکستان واپسی تک وہ دبئی میں پاکستان کی ایک بہت بڑی ریئل اسٹیٹ کمپنی میں ملازمت کر رہے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024