• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

افغانستان: 125 پاکستانی مزدور تشدد کے بعد بے دخل

شائع August 28, 2016 اپ ڈیٹ August 29, 2016

کوئٹہ: افغانستان نے 125 پاکستانی مزدوروں کو تشدد کرنے بعد ملک سے بے دخل کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مزدوروں کو پاک افغان سرحدی علاقے چمن پر قائم دوستی گیٹ پر پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا۔

افغانستان سے بے دخل کیے جانے والے پاکستانی مزدور صوبہ قندہار میں قیام پزیر تھے اور وہاں تعمیراتی شعبے سے وابستہ تھے۔

مزدوروں نے پاکستانی حکام کو بتایا کہ افغان فورسز نے انھیں گرفتار کرکے اور ملک سے بے دخل کرنے سے قبل تشدد کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: حکومتی اتحادی بھی 'افغان مہاجرین واپسی' کے مخالف

خیال رہے کہ افغان حکام نے پاکستانی مزدوروں کو ملک سے بے دخل کرنے کی وجہ نہیں بتائی۔

ادھر پاکستانی فورسز نے کوئٹہ سمیت صوبہ بلوچستان کے مختلف علاقوں سے 328 افغان مہاجرین کو گرفتار کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا۔

فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ترجمان نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ گرفتار کیے جانے والے افغان مہاجرین کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کردیا گیا ہے جو تحقیقات کے بعد ان کو ملک سے بے دخل کرے گی۔

دوسری جانب افغان خبر رساں ادارے خاما نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان سے بے دخل کیے جانے والے پاکستانی مزدوروں کی تعداد 250 ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’افغان مہاجرین کو ہر حال میں پاکستان سے جانا ہوگا‘

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستانی مزدوروں کو پاک افغان سرحدی علاقے چمن سے بے دخل کیا گیا، جو گذشتہ 10 روز سے بندش کا شکار ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات کئی دہائیوں سے خراب ہیں، جن کو ختم کرنے کیلئے پاکستان کی جانب سے کوششیں کی جاتی رہی ہیں تاہم دونوں ممالک کی فورسز ان کے سرحدی علاقوں میں جاری مسلح شورش کا ذمہ دارایک دوسرے کو ٹہراتی ہیں۔

پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ افغانستان کی فورسز ہندوستان کی خفیہ ایجنسی 'را' کی مدد سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کررہی ہیں جبکہ افغانستان کا دعویٰ ہے کہ ان کے ملک میں کئی سالوں سے جاری مسلح شورش کے پیچھے پاکستان ملوث ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024