فرانس میں برقینی پر عائد پابندی ختم
پیرس: فرانس کی عدالت عالیہ نے 30 قصبوں کے میئروں کی جانب سے ساحل سمندر پر اسلامی برقینی سوئمنگ سوٹ پہننے پر عائد پابندی کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ مقامی عدالت کسی فرد کی آزادی پر اسی صورت میں پابندی عائد کر سکتی ہے جبکہ عوامی نظم و نسق کو 'ثابت شدہ خطرات' لاحق ہوں۔
اس سے قبل تقریباً 30 شہروں کے میئروں نے ساحل پر برقینی پہننے پر پابندی عائد کردی تھی جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے احتجاج کرتے ہوئے اسے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی عدالت میں نقاب پر فرانسیسی پابندی کی توثیق
برقینی ایک طرح کا تیراکی کا لباس ہے جو جسم کو مکمل ڈھانپنے کے ساتھ ساتھ سر کو بھی ڈھانپ کر رکھتا ہے۔
فرانس میں برقینی پر تنازع اس وقت کھڑا ہوا تھا جب پابندی عائد کیے جانے کے بعد نیس کے ساحل پر پولیس نے ایک خاتون سے زبردستی برقینی کو اتروایا تھا اور ان تصاویر کے منظر عام پر آنے پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ ساحلی علاقوں میں برقینی پہننے والی خواتین پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا جس پر خواتین نے اسے مذہبی آزادی اظہار کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس میں 8 ماہ کے دوران 20 مساجد بند
انسانی حقوق کے مقدمات لڑنے والے ایک وکیل نے عدالتی فیصلے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے عدالت نے ملک کی قانونی تاریخ میں ایک مثال قائم کی ہے۔
یاد رہے کہ فرانس میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات کو مدنظر رکھتے ہوئے تقریباً قصبوں کے میئروں نے برقینی پر پابندی عائد کردی تھی۔
فرانس میں مسلمانوں کے عقائد کی کونسل نے بھی اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔