• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

افغانستان کا ہندوستان سے 'ڈو مور' کا مطالبہ

شائع August 23, 2016 اپ ڈیٹ August 25, 2016

نئی دہلی: افغانستان نے ہندوستان سے 'ڈو مور' کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردوں سے نمٹنے کیلئے اسے مزید ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق افغانستان اور ہندوستان کے درمیان قربت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جارہی ہے، گزشتہ 15 برس کے دوران ہندوستان افغانستان کو 2 ارب ڈالر کی معاشی امداد فراہم کرچکا ہے۔

تاہم پاکستان کی جانب سے شدید رد عمل کے خوف سے انڈیا نے افغانستان کو ہتھیاروں کی فراہمی میں احتیاط کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:'پاکستان افغانستان اور ہندوستان کے تعلقات نہیں چاہتا'

لیکن گزشتہ برس دسمبر میں کئی برسوں کی ہچکچاہٹ کو ختم کرتے ہوئے نئی دہلی نے افغانستان کو 4 جنگی ہیلی کاپٹرز فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا جن میں سے تین روسی ساختی ایم آئی 25 ہیلی کاپٹر شدت پسندوں کے خلاف استعمال کیے جارہے ہیں جبکہ چوتھا چند ہفتوں میں افغانستان پہنچ جائے گا۔

انڈیا میں تعینات افغان سفیر شیدا محمد ابدالی کا کہنا ہے کہ خطے کی سیکیورٹی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے اور افغان نیشنل فورسز کو طالبان، داعش اور دیگر شدت پسند تنظیموں سے نمٹنے کیلئے عسکری امداد کی اشد ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چار جنگی ہیلی کاپٹر کی فراہمی پر ہم انڈیا کے شکر گذار ہیں تاہم ہمیں مزید فوجی امداد کی ضرورت ہے کیوں کہ ہمیں ایسی صورتحال کا سامنا ہے جس پر ہندوستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کو بھی تشویش ہے۔

مزید پڑھیں:افغانستان ہندوستان سے فوجی ہیلی کاپٹر لےگا

ہندوستانی دفاعی حکام کے مطابق امکان ہے کہ 29 اگست کو افغان فوج کے سربراہ جنرل قدم شاہ شمیم نئی دہلی جائیں گے اور دفاعی ساز و سامان کی ایک فہرست انڈیا کے حوالے کریں گے جو امریکی فوج کی مشاورت سے تیار کی گئی ہے۔

تاہم یہ بات واضح نہیں کہ افغانستان کو کتنے ہتھیار مفت دیے جائیں گے اور کتنے ہتھیاروں کا معاوضہ لیا جائے گا۔

افغان سفیر ابدالی کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کے دورہ انڈیا کا ایجنڈا واضح ہے اور وہ یہ کہ افغانستان ہندوستان کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے۔

پاکستان کا رد عمل

افغانستان اور ہندوستان کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات پر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ حکومت دو ملکوں کے باہمی تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتی۔

یہ بھی پڑھیں:ہرات میں افغان ہند دوستی ڈیم کا افتتاح

تاہم ترجمان نے خبردار کیا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور توقع ظاہر کی کہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کیلئے انڈیا کو افغان سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اگست کے آغاز میں افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے بھی ہندوستانی حکام سے مذاکرات کیے تھے جس کا مقصد افغان ایئرفورس کی تجدید کیلئے کوئی راستہ نکالنا تھا۔

جنرل نکلسن نے کہا تھا کہ انڈیا کی جانب سے افغانستان کو دیے جانے والے اضافی طیارے یا پرزہ جات کی فراہمی کا خیر مقدم کیا جائے گا۔


کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024