• KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm
  • KHI: Zuhr 12:36pm Asr 5:03pm
  • LHR: Zuhr 12:07pm Asr 4:35pm
  • ISB: Zuhr 12:12pm Asr 4:40pm

افغان مہاجرین کے قیام میں توسیع کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست

شائع August 21, 2016

اسلام آباد: پاکستان میں افغان مہاجرین کے قیام میں مزید ایک سال کی توسیع کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کی گئی ہے کہ پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور عدلیہ کے ارکان کو بھی افغان شہریوں کی املاک خریدنے سے روکا جائے کیوں کہ خوف کی وجہ سے افغان شہری کم قیمتوں میں اپنی جائیداد فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔

سپریم کورٹ سے یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ خیبر پختونخوا کے کمشنر برائے افغان مہاجرین کو ہدایات دی جائیں کہ وہ یکم جنوری کے بعد سے سرکاری افسران کی جانب سے افغان شہریوں سے خریدی جانے والی جائیداد کا مکمل ریکارڈ مرتب کریں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کے قیام میں 6 ماہ کی توسیع

واضح رہے کہ ایڈووکیٹ بھٹہ کو اس وقت شہرت ملی تھی جب 2002 میں انہوں نے جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی مختاراں مائی کا مقدمہ لڑا تھا، اس کے بعد 2005 میں انہوں نے پولیس اہلکاروں کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بنائی جانے والی سونیا ناز کا بھی مقدمہ لڑا تھا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے افغان مہاجرین کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیوں کیا تو ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں موجود ان کے چند دوستوں نے بتایا ہے کہ وہاں پولیس اور بعض عدالتی اہلکاروں کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی وجہ سے افغان مہاجرین اپنی جائیداد اور گاڑیاں سستے داموں بیچ رہے ہیں۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ افغان مہاجرین جنہوں نے پاکستان میں 2 کروڑ روپے یا اس سے زائد کی سرمایہ کاری کررکھی ہے ان کے قیام کی مدت میں پانچ سال کی توسیع کی جائے۔

ایڈووکیٹ بھٹہ نے درخواست میں ذرائع ابلاغ پر آنے والی چند رپورٹس کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے رجسٹرڈ یا غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو ہراساں یا گرفتار نہ کرنے کے وفاقی حکومت کی ہدایت پر عمل نہیں کررہے۔

مزید پڑھیں: ’افغان مہاجرین کو ہر حال میں پاکستان سے جانا ہوگا‘

درخواست میں میڈیا رپوٹس کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے قیام کی ڈیڈلائن دسمبر 2016 ہے۔

درخواست میں کابینہ، سیکریٹری خارجہ امور، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، پنجاب اور خیبر پختونخوا پولیس کے انسپکٹرز جنرل کے ساتھ ساتھ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل اور کمشنر افغان مہاجرین کے نام بطور فریق شامل کیے گئے ہیں۔

درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ متعلقہ حکومتی اداروں کو حکم دے کہ ان افغان مہاجرین جن کے غیر منقولہ جائیداد کی مالیت کم سے کم ایک کروڑ روپے ہو ان کے قیام میں دو برس تک توسیع کی جائے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ حکومت کو ہدایت کرے کہ پاکستان میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قیام کی ڈیڈلائن دسمبر 2017 تک بڑھائی جائے۔

ایڈووکیٹ بھٹہ نے بتایا کہ انہیں مختلف ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ متعلقہ ادارے حکومتی مشینری کا استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھارہے ہیں۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال مہاجرین میں ایک ایسے ملک کے خلاف نفرت پیدا کرسکتا ہے جس نے گزشتہ 30 برسوں میں افغان مہاجرین کیلئے کئی قربانیاں دی ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ بین الاقوامی مسئلہ بھی ہے کیوں کہ آئین کا آرٹیکل 40 مسلم ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات اور دوسرے ممالک سے دوستانہ تعلقات کے فروغ پر زور دیتا ہے لہٰذا یہ معاملہ اس بات کا متقاضی ہے کہ اس پر آئین کے آرٹیکل 184(3) جو بنیادی حقوق کو یقینی بناتا ہے، اس کے تحت سپریم کورٹ کی جانب سے کارروائی کی جائے۔

یہ خبر 21 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 31 مارچ 2025
کارٹون : 30 مارچ 2025