• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:51am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

مودی کے متنازع بیان پر گلگت بلتستان میں احتجاج

شائع August 20, 2016

گلگت: ہندوستان کے وزیراعظم نریندرمودی کے حالیہ متنازع بیان کے خلاف گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی نے 2 مذمتی قراردادیں منظور کیں، جن میں نریندر مودی کو مسلم دشمن اور انتہا پسند ہندو رہنما قرار دیا گیا۔

دوسری جانب ہندوستان کے وزیر اعظم کے متنازع بیان کے خلاف گلگت بلتستان میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے جبکہ کئی علاقوں میں ریلیاں نکالی گئیں۔

گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر جعفراللہ خان کی جانب سے پیش کی گئی پہلی قرارداد میں نریندر مودی کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی جبکہ ان کے بیان کو کشمیریوں اور ہندوستان میں اقلیتوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہماراشکریہ ادا کیا، مودی

نریندر مودی کے بیان پر احتجاج کرتے ہوئے قرار داد میں کہا گیا تھا کہ ہم پاکستانی تھے اور پاکستانی ہی رہیں گے، ہمیں اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہے۔

قرارداد میں واضح الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے لکھا گیا کہ مستقبل میں دوبارہ اگر ہندوستان کے رہنما کی جانب سے اس قسم کا بیان دیا گیا تو خطے کی عوام بھر پور جواب دیں گے۔

قانون ساز اسمبلی میں دوسری قرارداد اسلامی تحریک پاکستان کے رہنما محمد علی حیدر نے پیش کی، جس میں نریندر مودی کے بیان کو دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش قرار دیا گیا۔

مزید پڑھیں : حامد کرزئی بھی بلوچستان پر مودی کے بیان کے حامی

قرارداد کے مطابق اس بات کا عزم کیا گیا کہ خطے کی عوام ہندوستان کے انتہا پسند عزائم کو پورا نہیں ہونے دے گی، اگر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے یا اسے توڑنے کی کوشش کی گئی تو اسے ناکام بنا دیا جائے گا۔

بیان پر احتجاج

ہندوستانی وزیر اعظم کے متنازع بیان کے خلاف پاکستان مسلم لیگ-ن (پی ایم ایل این) ، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ ساتھ علاقائی جماعتوں اور سول سائٹی کی جانب سے جلوس نکالے گئے۔

احتجاج میں شریک مقررین نے وزیر اعظم نواز شریف سے خاموشی توڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھر پور جواب دینے پر زور دیا۔

مسلم لیگ (ن) کی ریلی میں بڑی تعداد میں طلبہ شریک تھے، گڑی باغ سے نکلنے والی اس ریلی کےشرکا نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر کشمیریوں کے حقوق کے لیے نعرے درج تھے جبکہ مظاہریں ہندوستانی وزیر اعظم کے خلاف نعرے بھی بلند کر رہے تھے۔

مظاہرین سے خطاب میں گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر جعفراللہ خان نے نریندرمودی کے بیان کو صدی کا سب سے بڑا جھوٹ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں : 'مودی کا بیان شرمناک اور پاکستان دشمنی ظاہر کرتا ہے'

جعفراللہ خان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے رہنما کے بیان نے خطے کی لاکھوں عوام کا دل دکھایا، یہاں کے مکین پاکستان سے بے حد محبت کرتے ہیں اور ملک کے لیے جان دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے قانون ساز اسمبلی کے رکن راجہ جہانزیب نے کہا کہ اس قسم کے بیانات ہرگز قابل قبول نہیں ہیں جبکہ گلگت بلتستان کی عوام ملکی دفاع کے لیے متحد ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت میں ڈوگرا راج ختم ہونے کے بعد عوام اپنی خواہش کے مطابق پاکستان کا حصہ بنے ہیں اور مستقبل میں بھی ملک کا حصہ رہیں گے۔

راجہ جہانزیب نے وزیر اعظم پاکستان پر نریندر مودی کے بیان کا بھر پور جواب دینے پر زور دیا۔

شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مذہبی رہنماؤں نے عالمی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیرمیں جاری ہندوستانی مظالم پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کی احتجاجی ریلی سے خطاب میں مقامی رہنما امجد حسین نے کہا کہ گلگت بلتستان کی عوام نے 1947 میں ہی ہندوستان کے خلاف اپنا فیصلہ سنا دیا تھا۔

مزید پڑھیں : 'بلوچستان میں مودی کے ایجنٹس کو ایک فیصد بھی حمایت حاصل نہیں'

پیپلز پارٹی کے رہنما نے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے خاموشی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

اسکردو میں بھی احتجاجی ریلی میں بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی، مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے نریندر مودی کا پتلا بھی نظر آتش کیا۔

نریندر مودی کے بیان کے خلاف دیامیر ، گانچے، غذر، ہنزہ اور نگر میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

وفاقی وزیر برائےامور کشمیر اور گلگت بلتستان چوہدری برجیس طاہر نے اپنے بیان میں عالمی تنظیموں سے نریندر مودی کے گلگت اور بلوچستان سے متعلق متنازع بیان پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

چوہدری برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ ہندوستانی وزیر اعظم کا بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ نریندر مودی کا بیان اقوام متحدہ کے قوانین اور سفارتی آداب کے خلاف ہے۔


یہ خبر 20 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024