• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

حکومت اقتصادی راہداری کی جلد تکمیل کیلئے پریشان

شائع August 19, 2016
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں ہوا — فوٹو/ اے پی پی
وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم نواز شریف کی صدارت میں ہوا — فوٹو/ اے پی پی

اسلام آباد:پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی جلد تکمیل اور 2018 سے قبل لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے بجلی کی پیداوار کے منصوبوں نے حکومت کی پریشانی بڑا دی ہے، وزیراعظم نواز شریف اعلی حکومتی شخصیات کے ہمراہ ان منصوبوں کی تکمیل کا جائزہ لینے کے لیے سرجوڑ لیے۔

وزیراعظم نواز شریف کے زیر صدارت سی پیک منصوبے میں پیش رفت کے حوالے سے وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ حکومت مئی 2018 تک ملک میں جاری لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوسکے گی۔

ڈان کو ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ اور خزانہ کے وزراء نے سی پیک کے مخصوص بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کی تعمیرات پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ بعض وزراء نے ان منصوبوں کی تکیمل کو یقینی بنانے کے لیے اسپیشل مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی۔

وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس میں اسپیشل کمیٹی کی تشکیل کی تجویز کی تعریف کی تاہم احسن اقبال اور اسحاق ڈار نے اس تجویز کی سخت مخالفت کی، دونوں وزراء کا کہنا تھا کہ سی پیک کو پہلے ہی دو اداروں کی جانب سے مانیٹر کیا جارہا ہے، اس کے لیے مزید کمیٹی بنانے کی ضرورت نہیں کیونکہ ترقی و مںصوبہ بندی کے وزیر اس منصوبے کے فوکل پرسن ہیں جبکہ ایوان وزیراعظم بھی سی پیک منصوبے کی خود نگرانی کررہا ہے۔

ادھر خزانہ اور ترقی و مںصوبہ بندی کے وزراء پر امید ہیں کہ مئی 2018 تک سی پیک منصوبہ مکمل ہوجائے گا جبکہ وزیراعظم سمیت دیگر ورزاء مقررہ وقت تک منصوبے کی تکمیل کے لیے سخت پریشان اور فکرمند ہیں۔

ڈان کو وفاقی وزیر نے بتایا کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کا مستقبل سی پیک سے جڑا ہوا ہے، اگر حکومت نے ان 5 سالوں میں اپنے وعدے پورے نہ کیے تو مخالف جماعتیں ہمیں نہیں بخشیں گی۔

ڈان کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک وزیر نے بتایا کہ ان کے کئی ساتھی اس حوالے سے پریشان ہیں کہ کیا حکومت مئی 2018 تک بجلی کے بحران کو ختم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے گی۔

اسی طرح تجریہ نگاروں کا بھی کہنا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پاناما لیکس کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں لیکن اگر حکومت مئی 2018 تک نیشنل گرڈ کے لیے کئی میگا واٹ بجلی پیدا نہ کرسکی تو اس کو یقینا آئندہ عام انتخابات میں مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق وزیراعظم نے توانائی اور دیگر منصوبے 2018سے قبل مکمل کرنے کی ہرممکن کوشش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبے کی جلد اور بروقت تکمیل ہماری ترجیح ہونی چاہیے۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے ترقی و مںصوبے کے وزیر کو پہلے مرحلے میں 18-2017 تک توانائی اور دیگر انفرااسٹرکچر منصوبوں کی تکمیل کو یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے تھرکول پروجیکٹ پر مکمل حمایت کا اظہار بھی کیا، ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 50 سالوں سے تھر میں کوئلے کے ذخائر سے استفادہ نہیں کیا گیا لیکن اب قوم کو ان ذخائر سے بجلی فراہم کی جائے گی۔

اعلامیے کے مطابق گوادر پورٹ پروجیکٹ اور دیگر انفرااسٹرکچر منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا اور وزیراعظم نے متعلقہ اداروں کو گوادر ایئر پورٹ کی تعمیراتی کام کا آغاز اور ایسٹ بے ایکسپریس وے کی جلد تکمیل کی ہدایت کی۔


یہ خبر 19 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

WAJID Aug 19, 2016 02:09pm
Though hardly likely, but even if government succeeds in completion of these generation projects our transmission capacity is limited to 16000 MW. Hence load shedding cant be reduced/eliminated.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024