پاناما لیکس: متحدہ اپوزیشن کا ٹی او آر پر مزید بات کرنے سے انکار
اسلام آباد: پاناما پیپرز کے معاملے پر حکومت کے خلاف بننے والے متحدہ اپوزیشن نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے ٹرمز آف ریفرنس کے حوالے سے بننے والی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
اپوزیشن کا موقف ہے کہ جب تک پاناما پیپرز کی تحقیقات کے حوالے سے اپوزیشن کے تیار کردہ ٹی او آرز پر حکومت لچک کا مظاہرہ نہیں کرتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی جائے گی۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن رہنمائوں نے کہا کہ انہوں نے جہاں تک ممکن تھا اپوزیشن نے حکومت کی تجویز کردہ 75 فیصد شرائط مان لی ہیں تاہم حکومت اگر ان کے مطالبات کو ماننے کیلئے تیار نہیں تو ایسے میں کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا ٹی او آر کمیٹی سے الگ ہونے کا اصولی فیصلہ
اس کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے پاناما پیپرز کی تحقیقات کیلئے مجوزہ انکوائری کمشین کے حوالے سے ضابطہ کار تیار کرنے میں مصروف متحدہ اپوزیشن سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔
ایم کیو ایم نے اپنے ارکان کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس اتحاد سے علیحدہ ہوجائیں۔
ایم کیو ایم نے یہ اقدام کراچی میں رینجرز آپریشن کے دوران مبینہ طور پر متحدہ کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں پر حکومت اور اپوزیشن کی خاموشی کی وجہ سے احتجاجاً اٹھایا ہے۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر سے ملاقات سے قبل اپوزیشن رہنمائوں کا اجلاس سینیٹ میں اپوزیشن رہنما اعتزاز احسن کے چیمبر میں ہوا جس میں پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے حکومت کی تازہ پیشکش پر غور کیا گیا۔
گزشتہ دنوں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید سے رابطہ کیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت پر آمادہ ہوجائیں ۔
مزید پڑھیں: پاناما لیکس کمیشن: ٹی او آرز کیلئے کمیٹی پر اتفاق
واضح رہے کہ یہ پارلیمانی کمیٹی مئی میں اسپیکر ایاز صادق نے قائم کی تھی جس کا کام مجوزہ انکوائری کمیشن کے کیلئے ٹی او آر تیار کرنا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جب اعتزاز احسن کی صدارت میں اپوزیشن کا اجلاس جاری تھا تو اسی دوران انہیں اسپیکر کی جانب سے ملاقات درخواست موصول ہوئی اور پھر ملاقات کے بعد اپوزیشن نے پریس کانفرنس کے ذریعے کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا۔
اعتزاز احسن نے بعد ازاں صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات ان ہی کی خواہش پر کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسپیکر کی جانب سے سہولت کار کا کردار ادا کیے جانے پر اپوزیشن کو کوئی اعتراض نہیں تاہم ہمیں ان کی ثالثی درکار نہیں ہے۔
اعتزاز احسن نے بتایا کہ انہوں نے اسپیکر ایاز صادق کو آگاہ کردیا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں صرف اس صورت میں پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کریں گی جب انہیں اس بات کی ضمانت دی جائے گی کہ حکومت اپنے موقف میں لچک دکھانے کو تیار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسپیکر نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس حوالے سے حکومت سے بات کریں گے اور اپوزیشن کے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ اپوزیشن ایک بار پھر 19 جولائی کو پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں لیے جانے والے فیصلے پر قائم ہے کہ جب تک حکومت لچک کا مظاہرہ نہیں کرے گی اس وقت تک ٹی او آرز پر مذاکرات نہیں ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی احتساب ریلی کا آغاز
ان کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کمیٹی میں شامل ارکان کا بنیادی مقصد وزیر اعظم اور ان کے اہل خانہ کو احتساب سے بچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ان تمام لوگوں کا بلاتفریق احتساب چاہتی ہے جن کے نام پاناما پیپرز میں سامنے آئے ہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت کے خلاف تنہا ہی احتساب تحریک شروع کرنے کے حوالے سے اعتزاز احسن نے کہا کہ امید ہے جلد تمام اپوزیشن جماعتیں اس معاملے پر متحد ہوجائیں گی۔
پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی، بعض حلقے یہ تاثر دے رہے تھے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت مخالف مہم شروع کرنا اس بات کا عکاس ہے کہ اپوزیشن میں اتحاد نہیں۔
اعتزاز احسن سے جب پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں پیپلز پارٹی کی شمولیت کا کیا امکان ہے تو انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ہفتوں میں سب ساتھ ہوں گے اور مشترکہ اقدامات نظر آئیں گے۔
اعتزاز احسن نے اس الزام کو مسترد کیا کہ اپوزیشن خفیہ طور پر حکومت سے ملی ہوئی ہے اور پاناما پیپرز کے معاملے پر حکومت کو زیادہ سے زیادہ وقت فراہم کررہی ہے۔
ایم کیو ایم کا فیصلہ
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ وہ ٹی او آر کمیٹی سے علیحدہ ہورہی ہے۔
اس بات کا فیصلہ ایم کیو ایم کے سینئر ڈپٹی کنوینئر عامر خان کی سربراہی میں ہونے والے ہنگامی اجلاس میں کیا گیا.
اجلاس میں پارٹی کارکنوں کی گرفتاریوں اور غیر قانونی چھاپوں کے علاوہ اردو بولنے والوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر حکومت اور اپوزیشن کے رد عمل کا جائزہ لیا گیا۔
یہ خبر 18 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی