آزاد کشمیر میں ہندوستانی انٹرٹینمنٹ چینلز کی نشریات بند
مظفرآباد: ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں معصوم کشمیریوں پر سیکیورٹی فورسز کے مظالم کے خلاف آزاد کشمیر میں کیبل آپریٹرز نے انتظامی حکم کے تحت ہندوستانی فلمی اور انٹرٹینمنٹ چینلز کی نشریات بند کر دیں۔
واضح رہے کہ آزاد کشمیر میں ہندوستانی نیوز چینلز کی نشریات پر پہلے سے ہی پابندی عائد ہے۔
کیبل آپرٹرز کے سابق صدر خرم شہزاد کے مطابق ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے جاری کردہ حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے آزاد کشمیر کے 10 اضلاع اور تحصیلوں سمیت قصبوں اور دیہاتوں میں بھی ہندوستانی چینلز کی نشریات روک دی گئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں بہت سے لوگ بالخصوص خواتین 'اسٹار پلس' اور 'لائف اوکے' سمیت بعض چینلز دیکھنا چاہتی ہیں، تاہم ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کے سنگین حالات کے باعث ہم نہیں چاہتے کہ ہندوستانی چینلز یہاں دکھائے جائیں۔
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 1947 کے بعد سے کشمیر کے حوالے سے تنازع چلا آرہا ہے اور اس مسئلے پر دونوں ملکوں کے درمیان 1947، 1965 اور 1999 میں 3 جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔
اس کے علاوہ آئے دن لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر دونوں جانب سے فائرنگ اورگولہ باری کا تبادلہ بھی ہوتا رہتا ہے، جس کے نتیجے میں عام شہری نشانہ بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہماراشکریہ ادا کیا، مودی
رواں ماہ 15 اگست کو ہندوستان کے یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں نریندر مودی نے جموں و کشمیر میں جاری فوجی مظالم پر بات کرنے کی بجائے پاکستان پر الزمات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پاکستان آزاد کشمیر اور بلوچستان کے لوگوں کو دبانے کی کوشش کررہا ہے اور اسے ان علاقے کے لوگوں کے ساتھ روا رکھی جانے والی ظلم و زیادتی کے لیے دنیا کے سامنے جوابدہ ہونا ہوگا۔'
تاہم اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ نریندر مودی کا بیان کشمیر کے حالات سے توجہ ہٹانے کی کوشش تھی۔
انھوں نے ہندوستان کی جانب سے آزاد کشمیر کو جموں و کشمیر کا حصہ قرار دینے کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کا آزاد کشمیر سے موازنہ بلا جواز ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر کا آزاد کشمیر سے موازنہ بلاجواز: سرتاج عزیز
واضح رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں گذشتہ ماہ 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر کے کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہے اور گھروں سے نکلنے پر پابندی کی وجہ سے مسلسل 39 دن سے معمولات زندگی تاحال مفلوج ہے۔
برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں شروع ہونے والے مظاہروں اور احتجاج کے دوران ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 70 سے زائد کشمیری ہلاک جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔