ہندوستان مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے مذاکرات کیلئے آمادہ
اسلام آباد: ہندوستان نے پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کی دعوت قبول کرلی تاہم اس کا کہنا ہے کہ کشمیر کے ساتھ ساتھ دہشتگردی اور دیگر مسائل پر بھی بات ہونی چاہیے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں تعینات انڈین ہائی کمشنر گوتم بمباولے نے پاکستانی دفتر خارجہ میں ہندوستانی سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر کا خط قائم مقام پاکستانی سیکریٹری خارجہ وحید الحسن کو دیا۔
یہ خط پاکستانی سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کی جانب سے ایس جے شنکر کے نام لکھے جانےوالے خط کا جواب ہے جس میں انہوں نے کشمیر کے مسئلے پر ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت دی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 'ہندوستان نے کشمیر کے معاملے پر مذاکرات پر آمادگی کا اظہا رکیا ہے تاہم خط میں لکھا ہے کہ دیگر معاملات پر بھی بات چیت ہونی چاہیے۔'
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ذرائع نے برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ انڈیا مذاکرات کیلئے اپنے سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر کو پاکستان بھیجنے کا خواہاں ہے تاہم کشمیر کے علاوہ سرحد پار سے ہونے والی دہشتگردی سے نمٹنے پر بھی بات ہونی چاہیے۔
پاکستانی دفتر خارجہ ہندوستان کی جانب سے جواب موصول ہونے کے بعد اب اپنا رد عمل تیار کررہا ہے جس میں مختلف معاملات پر پاکستان کے تاریخی موقف اور کشمیر کی موجودہ صورتحال کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔
انڈین ذرائع نے واضح طور پر یہ کہا ہے کہ 'ہندوستان جموں و کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے خود ساختہ الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔'
مزید پڑھیں:پاک انڈیا بارڈر: 14 اگست پر فائرنگ اور مٹھائیوں کا تبادلہ
یاد رہے کہ پاکستانی سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے اپنے ہندوستانی ہم منصب کو خط کے ذریعے کشمیر کی صورتحال پر مذاکرات کیلئے پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا ہے کہ خط میں اس بار پر زور دیا گیا تھا کہ مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کی بنیاد ہونے کے باعث حل طلب ہے اور دونوں ممالک کی عالمی ذمہ داری بھی ہے کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس مسلے کو حل کیا جائے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے بھی اعلان کیا تھا کہ پاکستان کشمیر کے معاملے پر ہندوستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے جس کے جواب نے ہندوستان نے مسائل کی طویل فہرست جاری کردی تھی اور کہا تھا کہ مذاکرات سے قبل انہیں حل کیا جانا ضروری ہے۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوارپ نے کہا تھا کہ مذاکرات سے قبل پاکستان کو سرحد پر اشتعال انگیزی ترک کرنی ہوگی اور ممبئی حملہ کیس میں پیش رفت اور پٹھان کوٹ حملے کی پر خلوص تحقیقات کرنی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہماراشکریہ ادا کیا، مودی
ہندوستانی وزیر برائے خارجہ امور سشما سوراج نے بھی اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ماضی کی طرح ہم دہشت گردی کی معاونت اور حمایت کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات جاری نہیں رکھ سکتے۔
15 اگست کو یوم آزادی کی تقریب میں بھی ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کی تھی جبکہ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا تھا کہ 'پاکستان جانا جہنم میں جانے کے مترادف ہے'۔
واضح رہے کہ 8 جولائی کو ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور وہاں مسلسل کرفیو نافذ ہے۔
اس واقعے کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان لفظی جنگ شروع ہوچکی ہے اور ہندوستان کی جانب سے گاہے بگاہے پاکستان پر الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے۔