'رستم': بہترین کہانی کو لے کر بنائی گئی ایک کمزور فلم
بولی وڈ میں کھلاڑی کے نام سے مشہور اکشے کمار کی فلم 'رستم' کچھ دن پہلے ہی ریلیز ہوئی اور چونکہ یہ فلم اکشے کمار کی تھی اس لیے میں نے فیصلہ کیا کہ اسے سینما میں ضرور دیکھنا چاہیے، وجہ یہ ہے کہ اکشے کی تقریباً ہر فلم ہی نہایت پر لطف ہوتی ہے اور وہ اپنی بہترین اداکاری سے بولی وڈ میں سب سے کمانے والے اداکار کی پوزیشن بھی سنبھالے ہوئے ہیں، اکشے بولی وڈ کے وہ واحد اداکار ہیں جو سال میں صرف 3 سے 4 فلموں میں کام کرتے ہیں اور ہر فلم ہی باکس آفس پر اچھا بزنس کرتی ہے ۔
اس سال اکشے کی تین فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں 'ایئر لفٹ'، 'ہاؤس فل' اور 'رستم' شامل ہیں، 'ایئر لفٹ' اور 'ہاؤس فل' تو باکس آفس پر کامیاب رہیں تو کیا فلم 'رستم' بھی اکشے کی کامیاب فلموں کی فہرست میں شامل ہوسکے گی؟
فلم کی کاسٹ
اکشے کمار ﴿رستم﴾
ایلیانا ڈی کروز ﴿سندھیا﴾
ایشا گپتا ﴿پریتی﴾
وکرم ماکھیجا ﴿ارجن باجوا﴾
فلم کی کہانی
فلم 'رستم' 1950 کی دہائی پر بنائی گئی ہے جس میں کمانڈر کے ایم ناناوتی کی زندگی پیش کی گئی ہے، رستم ایک بحریہ افسر تھے جو اپنے ملک کی حفاظت کی خاطر کافی عرصے تک اپنے گھر سے دور رہے، ایک روز رستم بغیر بتائے اپنی اہلیہ سندھیا سے ملنے گھر واپس آئے تاہم وہ گھر میں موجود ہی نہیں تھیں، انہیں یہ جان کر اور پریشانی ہوئی کے سندھیا گزشتہ روز سے گھر نہیں آئیں جس کے بعد وہ اپنی بیوی کے سامان کی تلاشی لیتے ہیں، اس وقت انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کی غیر موجودگی میں سندھیا کا ان کے قریبی دوست وکرم ماکھیجا کے ساتھ افیئر ہے، اپنی اہلیہ کے گھر لوٹنے کے بعد ان کی کوئی بات سنے بغیر رستم بحریہ سے ایک پستول لیتے ہیں اور وکرم کے گھر جا کر انہیں تین گولیاں مارتے ہیں، یہی تین گولیاں اس فلم کا سب سے اہم حصہ تھیں، وکرم کو مارنے کے بعد رستم خود اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتے ہیں تاہم وکرم کی بہن اور بزنس وومن پریتی ہر صورت میں رستم کو سزا دلوانا چاہتی ہے ، دوسری جانب ایک اخبار کے مالک ﴿جو کہ پارسی ہیں﴾ رستم کو سپورٹ کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں، ایک بحریہ افسر ہونے کی بنا پر رستم کو عدالت میں اس طرح سے پیش کیا جاتا ہے، جیسے وہ کوئی خونی نہیں بلکہ ایک سچے محب وطن ہیں۔ وہ عدالت سے کہتے ہیں کہ وہ گناہ گار نہیں، تو آخر رستم ہیں کیا؟ ایک قاتل؟ یا پھر واقعی ایک محب وطن؟ یہ سب جاننے کے لیے آپ کو خود یہ فلم دیکھنی ہوگی۔
کیا اچھا تھا؟
کے ایم ناناوتی کا کیس ہندوستان کی عدالتوں میں ہونے والے مقدموں میں سے ایک اہم مقدمہ ہے، یہ جاننے کے باوجود کہ انہوں نے ایک آدمی کا قتل کیا قوم نے ان کا ساتھ دیا اور انہیں اپنا ہیرو مانا اور عدالت نے انہیں بے قصور ٹھہرایا، اس کہانی پر فلم بنانا ہی کافی ہمت کا کام ہے اور اس کو اسی زمانے کے حساب سے پیش کرنا اور بڑی بات ہے، فلم کا پہلا حصہ بس ٹھیک ہی تھا لیکن دوسرے حصے نے کہانی کو کچھ بہتر انداز میں پیش کیا، فلم کے مرکزی کرداروں نے کافی اچھی اداکاری کی جبکہ اکشے کمار نے ہر بار کی طرح توجہ اپنی جانب مرکوز کرلی، فلم میں 1950 کے دور کو بخوبی انداز میں پیش کیا گیا اور اس حوالے سے اداکاروں کے کاسٹیومز کا خاص خیال رکھا گیا۔
فلم کی خرابی؟
فلم کے ٹریلر کو دیکھنے کے بعد میں نے سوچا تھا کہ رستم ایک شاندار فلم ہوگی تاہم یہاں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا، فلم میں بے جا رومانوی گانے شامل کیے گئے، رستم جیسی فلم بنانے کے لیے ہدایت کار کو نہایت سنجیدگی سے کام لینا چاہیے تھا تاہم یہاں بھی انہوں نے بولی وڈ کے اسٹائل کو فوقیت دی اور اس اصل کہانی کو کافی زیادہ اسٹائلش بنانے کی کوشش کی، فلم کے کچھ مناظر کافی مضحکہ خیز لگے، جن میں سے ایک رستم کو بےقصور ثابت ہونے کے بعد مداحوں کا ان سے ملنا تھا، اسے دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے ہندوستان میں کوئی بڑا اسٹار آگیا ہو جس کے مداح ان سے ملاقات کے لیے بے تاب ہوں، عدالت کے کچھ مناظر کو اتنا پرتفریح بنادیا گیا کہ اصل کہانی کافی کمزور پڑ گئی، فلم کے پہلے حصے نے کئی جگہ کافی مایوس بھی کیا جس سے بہت سے دیکھنے والے بیزار ہوگئے۔
آپ کو کیا کرنا چاہیے؟
فلم 'رستم' ایک بہترین کہانی کو لے کر بنائی گئی ایک کمزور فلم ہے جس میں کمانڈر ناناوتی کی زندگی کو پیش کیا گیا ہے، یہ بہت بری فلم تو نہیں تاہم تھوڑی اور محنت کرکے اسے بہتر بنایا جاسکتا تھا، اگر آپ اکشے کمار کے مداح ہیں تو اس فلم کو ضرور دیکھیں یا پھر اگر آپ ناناوتی کو وکی پیڈیا پر ڈھونڈنا نہیں چاہتے اور پھر بھی ان کی زندگی کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو اس فلم کو ایک موقع دینے میں کوئی حرج نہیں۔