بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدی کی رہائی کا مطالبہ
رام اللہ: ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ گذشتہ دو ماہ سے بھوک ہڑتال جاری رکھنے والے فلسطینی قیدی بلال کائد پر فرد جرم عائد کردیں یا انھیں رہا کردیا جائے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے گروپ نے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ 'اسرائیلی حکام بلال کائد کو لازمی رہا کردیں یا اگر ان کے پاس اس کے خلاف کسی جرم کا ثبوت موجود ہے تو باقائدہ ٹرائل کا آغاز کرتے ہوئے اس پر فرد جرم عائد کی جائے'۔
خیال رہے کہ بلال کائد گذشتہ 59 روز سے بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں، اور انھیں جمعہ کے روز صحت کی خرابی کے باعث جنوبی اسرائیلی شہر اشکیلون میں قائم برازیل کے تحت چلنے والے ایک ہسپتال میں لایا گیا تھا۔
فلسطین کی انسانی حقوق کی تنظیم الضمیر کے مطابق 'انھوں نے فلحال طبی معائنہ کرانے سے انکار کردیا ہے اور وہ صرف پانی کے ساتھ نمک، شکر اور ویٹامن بی وان کا استعمال کررہے ہیں'۔
تنظیم کے ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ بھوک ہڑتال کے باعث بلال کائد کی بینائی متاثر ہورہی ہے، وہ مشکل سے ہی کھڑا ہوپاتا ہے اور یہ کہ ڈاکٹروں نے خبردار کیا ہے کہ اسے دل کا دورہ بھی پڑھ سکتا ہے۔
ادھر فلسطینی حکام کا کہنا تھا کہ فلسطینی قیدی کو گردوں کے مسائل کا سامنا بھی ہے۔
خیال رہے کہ بلال کائد کو رواں سال جون میں ساڑھے 14 سال کی قید مکمل ہونے کے بعد رہا کیا جانا تھا، اس پر پاپولر فرنٹ فار دا لبریشن آف فلسطین نامی تنظیم کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا، جس پر یورپی یونین اور امریکا کی جانب سے پابندی عائد ہے۔
تاہم اسرائیلی حکام نے کہا کہ مزید کسی بھی نوٹس تک اسے حراست میں رکھیں گے۔
بلال کائد نے اپنی قید کے خلاف اپیل بھی دائر کی تھی جس کی سماعت 5 اکتوبر میں اسرائیلی ہائی کورٹ میں ہونا ہے۔
اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ نئے قوانین کے مطابق انھیں حکام نے کسی بھی شخص کو لا محدود مدت تک حراست میں رکھنے کی اجازت دی ہے تاہم فلسطینیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی برادری نے اس نظام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
الضمیر کا کہنا تھا کہ 7500 سے زائد فلسطینی اس وقت اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں اور ان میں سے 700 کو نئے قانون کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔