• KHI: Clear 18°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 9.8°C
  • KHI: Clear 18°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 9.8°C

جموں و کشمیر صورتحال: ہندوستان کو مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ

شائع August 12, 2016

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر ہندوستان کو خصوصی مذاکرات کی دعوت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے سیکریٹری خارجہ جلد اپنے ہندوستانی ہم منصب کو خط لکھیں گے۔

جموں و کشمیر

سرتاج عزیز نے دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال پر سیکریٹری خارجہ جلد اپنے ہندوستانی ہم منصب کو خط لکھیں گے جس میں خصوصی طور پر کشمیر پر بات چیت کرنے پر زور دیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کرائسس موجود ہے جس پر بات کرنا ہوگی، ہمارا مؤقف ہے کہ 'وادئ کشمیر کے شہریوں کو ان کا حق خود ارادیت دیا جائے'۔

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ تاہم جموں و کشمیر میں ہندوستانی مظالم کے حوالے سے دونوں فریقین کی رضامندی کے بغر معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں نہیں لے جا سکتے۔

سانحہ کوئٹہ

سانحہ کوئٹہ کے حوالے سے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ مجموعی صورتحال بہتر ہوئی اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے تاہم دہشت گرد کبھی کبھار اپنے مقاصد میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے ایک گروپ نے کوئٹہ دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور شبہ ہے کہ اس گروپ کو افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کی حمایت حاصل ہے، 'این ڈی ایس اور را کا گٹھ جوڑ بھی ہمارے سامنے ہے'۔

پاک-افغان تعلقات

سرتاج عزیز نے زور دیا کہ افغانستان میں امن کا قیام پاکستان کے مفاد میں ہے، اور مزید کہا کہ افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے نئی گائیڈ لائنز مرتب کرلی گئی ہیں۔

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سفارشات وزیراعظم کو بھجوا دی ہیں، وزیراعظم کی منظوری کے بعد افغانستان سے رابطہ کیا جائے گا۔

سفیروں کی کانفرنس

سرتاج عزیز نے کہا کہ حال ہی میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والی سفیروں کی کانفرنس میں ہندوستان اور کشمیر کے حوالے سے حالات پر تفصیل سے بات چیت ہوئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سفیروں کی کانفرنس میں ترقی برائے امن، علاقائی روابط، امداد نہیں تجارت سمیت چھ نکات پر فوکس کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کانفرنس نے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانی مظالم کی مذمت کی اور کانفرنس میں شریک سفیروں نے کشمیریوں کی تحریک کو مقامی اور کشمیریوں کی اپنی تحریک قرار دیا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود ہمسایوں سے پرامن تعلقات برقرار رکھنا ترجیحات میں شامل ہے۔

مشیر خارجہ نے واضح کیا کہ یہ تاثر کہ پاکستان الگ تھلگ اور کٹا ہوا ہے ٹھیک نہیں ہے جبکہ ہم امریکا کیساتھ بھی اچھے اور دو طرفہ تعلقات چاہتے ہیں۔

ان کا دعویٰ تھا کہ کانفرنس کے دوران سفیروں نے جموں و کشمیر میں ہندوستانی مظالم کی مذمت بھی کی۔

نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی)

مشیر خارجہ نے کہا کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو کامیابی ملی ہے اور اس حوالے سے کئی رکن ممالک نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رکن ممالک بھی سمجھتے ہیں کہ پاکستان اور ہندوستان کو ایک ساتھ رکنیت دی جانی چاہیے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان این ایس جی کا رکن بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، پاکستان کا جوہری پروگرام عالمی قوانین اور معیار سے ہم آہنگ ہے۔

مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ این ایس جی پر ہمارا موقف ہے کہ ہم اس حوالے سے شرائط کو کافی حد تک پورا کرتے ہیں اور اس حوالے سے حال ہی میں پبلک اسٹیٹمنٹ فار نیوکلیر ٹیسٹ کی شرط بھی پوری کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے تمام نیوکلیئر مواد پر کافی اچھے سیف گارڈز ہیں، تاہم پاکستان ابھی تک اپنے نیوکلیئر سے پاک دنیا کے عزم پر قائم ہے۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ سی ٹی بی ٹی پر اگر ہندوستان تیار ہو جائے تو ہم اس کو معاہدے کی شکل دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب اعلان کیا ہے کہ ہم ہندوستان کے ساتھ نیوکلیئر ٹیسٹنگ کے حوالے سے باہمی معاہدہ کرسکتے ہیں، جس کے بعد امید ہے کہ اب پاکستان کو بائی پاس کر کے ہندوستان کو این ایس جی میں ترجیحی مواقع فراہم نہیں کیے جائیں گے۔

انھوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو رکنیت ملنے کے بعد پاکستان نیوکلیئر توانائی ٹیکنالوجی تک بہتر رسائی حاصل کرسکے گا۔

'ہم این ایس جی میں ہندوستان کو بلاک کرنے کے بجائے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ ہم بہت سے حوالوں سے ہندوستان سے بہت بہتر ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ این ایس جی کے سابقہ، موجودہ اور آئندہ بننے والے صدر کو بریفنگ دینے کیلئے پاکستان آنے کی دعوت دی ہے۔

کلبھوشن یادیو

صوبہ بلوچستان سے گرفتار ہونے والے ہندوستان نیوی کے حاضر سروس افسر اور جاسوس کلبھوشن یادیو کے بارے میں مشیر خارجہ نے کہا کہ وہ اکیلا نہیں تھا یہاں اس کا ایک نیٹ ورک قائم تھا۔

انھوں نے کہا کہ اس نیٹ ورک کے حوالے سے دوزئر تیار کر رہے ہیں، کوشش ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں ثبوت لیکر جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025