• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

شاہد مسعود کے پروگرام پر 45 روز کیلئے پابندی

شائع August 12, 2016

اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’لائیو ود ڈاکٹر شاہد مسعود‘ پر 45 روز کے لیے پابندی عائد کر دی۔

پیمرا کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود نے 22 جون کو اپنے پروگرام میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ پر بہتان تراشی کی تھی، جس میں شاہد مسعود نے کہا تھا کی ان کے بیٹے اویس سجاد شاہ کو اس لیے اغواء کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے کچھ لوگوں سے رشوت لی تھی لیکن انہوں نے ان سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے لاپتہ

پیمرا کے مطابق 19 جولائی کو چینل کے مالک کو شوکاز نوٹس میں 7 دن کے اندر جواب جمع کروانے کی ہدایت کی گئی تھی، چینل نے 23 جولائی کو جواب جمع کروایا، جس میں چینل کی جانب سے اس پروگرام کی نشریات پر معافی نہیں مانگی گئی تھی۔

اعلامیے کے مطابق سندھ کونسل نے 4 اگست کو چینل کے نمائندوں سے پروگرام کی نشریات پر معافی مانگنے اور اے آر وائی کے پروگرام پر پابندی کی سفارش کی تھی۔

4 اگست کو سندھ کونسل نے اس کیس کی سماعت کی اور چینل کو اظہار وجوہ جمع کرانے کے لیے مزید 7 دن دیئے گئے، لیکن چینل نے کسی بھی قسم کا معذرت خواہانہ رویہ نہیں اپنایا اور نہ ہی پیمرا کو اطمینان بخش جواب دے سکے۔

قوانین کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود اور ان کا چینل 5 دن کے اندر سندھ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں پیمرا کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرسکتا ہے۔

دوسری جانب اے آر وائی نے اس پابندی کو آزادی صحافت پر ضرب قرار دیا۔

اے آر وائی کے وکیل ایڈووکیٹ معین الدین کا کہنا تھا کہ پیمرا نے یہ اقدام عجلت اور جلد بازی میں کیا، ان کی درخواست کو پر غور نہیں کیا گیا، ہم اس کیس کو سپریم کورٹ میں بھی لے جاسکتے تھے لیکن ہمیں اس کا موقع نہیں دیا گیا۔

اے آر وائی کی جانب سے ویب سائٹ میں پوسٹ کردہ بیان میں کہا گیا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے پوچھا کہ ’اگر حکومت ان کے پروگرام میں ان کے بیانات کو غلط طریقے سے پیش کرے تو کون کیا کرسکتا ہے، حکومت واضح الفاظ میں بتائے کہ اس پروگرام میں قابل اعتراض چیز کیا ہے۔‘


یہ خبر 12 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024