'دو سال میں شام، عراق میں داعش کے 45000 جنگجو ہلاک'
واشنگٹن: امریکا کے اعلیٰ فوجی افسر نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ دو سال کے دوران عراق اور شام میں امریکی اتحادیوں کے آپریشنز میں داعش کے 45000 جنگجو ہلاک کردیے گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق داعش کے خلاف امریکی اتحادی مہم کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سین میک فارلینڈ نے کہا کہ 'ہم نے اندازہ لگایا ہے کہ گذشتہ 11 ماہ میں ہم نے دشمن کے 25000 جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے، اگر اس تعداد کو گذشتہ عرصے میں ہلاک ہونے والے 20000 میں شامل کردیا جائے تو جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے دشمنوں کی مجموعی تعداد 45000 ہوجائے گی'۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے اندازے کے مطابق داعش کے باقی رہ جانے والے جنگجوؤں کی تعداد 15000 سے 30000 کے درمیان ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں کو اپنے اہم عہدوں پر نئے لوگوں کو لانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
بغداد سے ویڈیو کال کے ذریعے انھوں نے پینٹاگون کو بتایا کہ 'فرنٹ لائن پر لڑنے والے جنگجوؤں کو کمزور کردیا گیا ہے، انھیں ناصرف عددی طور پر نقصان پہنچایا گیا ہے بلکہ ان کی خصوصیت کو بھی نقصان پہنچایا گیا، ہم انھیں اس طرح کارروائیوں میں فعال نہیں دیکھ رہے جیسا کہ وہ ماضی میں تھے، جس کی وجہ سے وہ ہمارے لیے اب ایک آسان ہدف ہیں'۔
مزید پڑھیں: عراق:2سال میں 9400 فضائی حملے، داعش کا اثر کم نہ ہو سکا
امریکا کے فوجی عہدیدار کا کہنا تھا کہ مذکورہ آپریشن کے دوران داعش کے قبضے سے عراق کا 50 فیصد اور شام کا 20 فیصد علاقہ واگزار کرایا گیا ہے جو کہ تقریبا 25000 مربہ کلومیٹر یا 9650 مربہ میل ہے۔
خیال رہے کہ امریکا نے متعدد ممالک کے اتحاد سے دو سال قبل شام اور عراق میں داعش کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا۔
دوسری جانب عراق اور شام کی جنگ کے نقادوں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے 14000 سے زائد فضائی حملے بھی داعش کے جنگجوؤں سے مکمل طور پر علاقے خالی کرانے میں ناکام رہے ہیں۔
عراق میں 2 سال میں 9400 فضائی حملے
خیال رہے کہ امریکا کی سربراہی میں متعدد ممالک کے فوجی اتحاد نے دو سال قبل داعش کے خلاف عراق میں پہلی فضائی کارروائی کی تھی، جس سے عراقی جنگ میں ایک ڈرامائی تبدیلی لائے جانے کا دعویٰ کیا گیا، 2014 سے 2016 کے درمیان اتحادیوں نے عراق میں 9400 فضائی حملے کیے، جس کا مقصد مقای فورسز کو شہروں، قصبوں اور سپلائی لائن کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا تھا۔
تاہم یاد رہے کہ فضاء سے لڑی جانے والی یہ بڑی جنگ تاحال جاری ہے اور اس نے عراق کے بنیادی ڈھانچے کو نہ صرف تباہ کردیا ہے بلکہ لاکھوں لوگوں کو ہجرت پر مجبور کیا اور ملک کا نقشہ ہی تبدیل کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان آپریشن میں 300 داعش جنگجو ہلاک ہوئے، امریکا
امریکی اتحاد کے اعداد و شمار کے مطابق 8 اگست 2014 سے شروع ہونے والی فضائی کارروائیوں سے داعش، عراق میں اپنے زیر کنٹرول 40 فیصد علاقے کو خالی کرچکی ہے، جہاں امریکی اتحادیوں کے ان فضائی حملوں نے کردوں اور عراقی فورسز کے لیے راہ ہمنوار کی تاہم متعدد حملوں میں ان فضائی کارروائیوں کا حاصل بربادی کے سوا کچھ نہیں تھا۔
افغانستان آپریشن میں 300 داعش جنگجو ہلاک ہوئے، امریکا
گذشتہ روز افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے کہا تھا کہ افغان فورسز نے امریکا کی مدد سے، دو ہفتے قبل کیے جانے والے آپریشن میں داعش کے تقریباً 300 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے۔
جنرل جان نکلسن کا ہندوستانی دارالحکومت نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں چند روز قبل پیدا ہونے والی کشیدگی امریکی آپریشن کا حصہ تھی، جس کا مقصد وہاں داعش کی صلاحیتوں کو کمزور کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی حتمی تعداد بتانا مشکل ہے، لیکن یہ تعداد دہشت گرد گروپ میں شامل جنگجوؤں کی کل تعداد کا 25 فیصد ہے، جس سے گروپ کو بڑا نقصان ہوا ہے۔