'مذاکرات سے ہی جموں و کشمیر کی صورتحال میں بہتری ممکن'
ہندوستان کے سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے ملک کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام سے مذاکرات کے سلسلے کو آگے بڑھائیں، جو واجپائی کی حکومت نے شروع کیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق محبوبہ مفتی نے کہا کہ نریندر مودی کو ریاست کی موجودہ صورت حال کو ایک موقع کے طور پر لینا چاہیے تاکہ 'کشمیری عوام کے زخموں پر مرہم لگایا جاسکے'۔
یاد رہے کہ محبوبہ مفتی اور وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کل متوقع ہے، جس میں جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال پر بات چیت ہوگی۔
ہندوستان کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ہونے والی طویل ملاقات کے بعد محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر، پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کیلئے ایک پل کا کام کرسکتا ہے نہ کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک تنازع تصور کیا جائے۔
اس ملاقات میں ہندوستان کے وزیر دفاع منوہر پاریکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال اور ہوم سیکریٹری راجیو میہریشی بھی شریک تھے۔
جموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ' میں سمجھتی ہوں کہ وزیراعظم نریندر مودی اس مسئلے کو ایک موقع کے طور پر لیں گے اور جموں کشمیر کے لوگوں کے زخموں پر مرہم لگائیں گے، انھیں اٹل بہاری واجپائی کی طرح کشمیری عوام کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنا چاہیے'۔
انھوں نے کہا کہ '2010 میں 2 سے 3 ماہ تک صورت حال انتہائی خراب تھی اور کئی کشمیری ہلاک ہوئے (120 کو قتل کیا گیا)، لیکن اس کے بعد کیا ہوا ، کچھ نہیں اور اب گذشتہ ایک ماہ سے صورت حال پھر ویسی ہی ہے'۔
گذشتہ سالوں میں وادئ میں ہونے والی کشیدگی کا حوالا دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ '2008 میں 70 کشمیری ہلاک ہوئے، 2010 میں 120 جبکہ حالیہ کشیدگی میں 55 کشمیری ہلاک ہوچکے ہیں'۔
'ہندوستان کا تاج جل رہا ہے، پر اس کی گرمی دہلی تک نہیں پہنچی'
ادھر ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی اپوزیشن نے وزیراعظم نریندر مودی پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال پر اپنی خاموشی کو توڑیں اور مطالبہ کیا کہ مرکز مذکورہ مسئلے پر فوری سیاسی عمل کا آغاز کرے، جس میں اب تک 50 سے زائد لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔
اپوزیشن رہنماؤں نے حکومت سے کشمیری عوام کے خلاف چھرے فائر کرنے والی بندوقوں کے استعمال کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ کشمیر کے مقامی میڈیا کے مطابق ہندوستانی فورسز نے مظاہرین کے خلاف چھروں کا استعمال کیا جس کے باعث زخمیوں کو شدید نوعیت کے زخم آئے اور سیکٹروں لوگ معزور ہوگئے۔
کانگریس رہنما غلام بنی آزاد نے نریندر مودی کو جموں و کشمیر کی صورتحال پر خاموشی توڑنے کیلئے زوردیتے ہوئے کہا کہ 'ہندوستان کا تاج جل رہا ہے، پر اس کی گرمی دہلی تک نہیں پہنچی'۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 8 جولائی کو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں فورسز کے ہاتھوں ایک نوجوان کشمیری حریت رہنما برہان وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد وادئ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ہندوستانی فورسز نے درجنوں نہتے کشمیریوں کو ہلاک کردیا تھا۔
مذکورہ واقعے کے بعد ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں گذشتہ 30 روز میں ہلاک ہونے والے نہتے کشمیریوں کی تعداد 60 سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ اس میں 4000 کشمیری زخمی بھی ہوئے۔
یاد رہے کہ کشمیر میں 31 روز گرز جانے کے باوجود کرفیو نافذ ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کشمیری سراپا احتجاج ہیں۔
ہندوستان کئی دہائیوں سے کشمیر پر غیر قانونی طور پر قابض ہے اور کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کو دبانے کیلئے لاکھوں کی تعداد میں فوج کو یہاں تعینات کررکھا ہے۔
کشمیری بھی کئی دہائیوں سے ہندوستان سے آزادی کیلئے سیاسی جدوجہد میں مصروف ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ ان کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں منظور ہونے والی قرار دادوں کے مطابق انھیں اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کی حق دیا جائے۔
یہ بھی یاد رہے کہ 1989 سے کشمیر میں شروع ہونے والی مسلح حریت کی تحریک کو دبانے کیلئے ہندوستانی فورسز نے طاقت کا استعمال کیا اور لاکھوں نہتے کشمیریوں کو مختلف مواقعوں پر ہلاک کیا۔
ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ 1989 سے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں شروع ہونے والی آزادی کی تحریک کے بعد سے اب تک ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں 70000 سے زائد نہتے کشمیری ہلاک ہوچکے ہیں۔