بلوچوں کو چینی زبان سکھانے کے لیے یونیورسٹی کا قیام
اسلام آباد: نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویج (نمل) نے بلوچستان کے شہر گوادر میں بلوچوں کو چینی زبان اور چین کے شہریوں کو بلوچی زبان سکھانے کے لیے یونیورسٹی کیمپس قائم کرنے کا اعلان کردیا۔
یونیورسٹی کے قیام کا مقصد مقامی افراد کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ گوادر پورٹ اور پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کی تکمیل کے بعد کاروباری اور معاشی سرگرمیوں میں موثر کردار ادا کرسکیں۔
ایوان صدر کے ایک سینیئر عہدے دار کا کہنا تھا کہ صدر ممنون حسین نے نمل یونیورسٹی کی انتظامہ کو بلوچستان کے عوام کے مستقبل کی ضروریات اور مواقعوں کے مطابق گوادر میں یونیورسٹی کیمپس کے قیام کی ہدایت کی۔
انہوں نے بتایا کہ صدر ممنون حسین نمل یونیورسٹی کے چانسلر ہیں، انہوں نے اس حوالے سے یونیورسٹی کی انتظامیہ اور عہدے داروں کے ساتھ اجلاس میں گوادر کیمپس کے جلد قیام کی ہدایات جاری کی ہیں، صدر نے گوادر میں یونیورٹی کیمپس کے قیام کے لیے 15 ملین روپے گرانٹ جاری کرنے کے اعلان کے ساتھ ساتھ بلوچستان حکومت کو زمین فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
دوسری جانب صدر ممنون حسین نے صوبائی حکومت کو کیمپس کی تعمیر مکمل ہونے تک عارضی بنیادوں پر ایک عمارت فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ایوان صدر کے سینیئر عہدے دار کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے یونیورسٹی کیمپس میں چینی زبان سکھانا لازمی قرار دیا ہے، جبکہ داخلے کے لیے گوادر بندرگاہ کے رہنے والے افراد کو ترجیح دی جائے گی۔
نمل یونیورسٹی کے رجسٹرار امین اللہ خان نے ڈان کو بتایا کہ گوادر میں یونیورسٹی کے قیام کا مقصد بلوچوں کو چینی زبان اور چینی شہریوں کو بلوچی زبان سکھانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں یونیورسٹی میں 4 زبانیں چینی، بلوچی، عربی اور انگریزی سکھائی جائے گی بعد ازاں کچھ عرصے بعد مزید زبانوں کو کورس میں شامل کیا جائے گا۔
رجسٹرار کا کہنا تھا کہ نمل یونیورسٹی کی جانب سے حال ہی میں ایک سروے کیا گیا جس میں بلوچستان کے عوام نے چینی زبان سیکھنے میں دلچپسی ظاہر کی، تاکہ وہ روزگار اور دوسرے مواقعوں سے فائدہ اٹھا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے اس خیال کو مد نظر رکھتے ہوئے پہلے ہی اسکولوں، کالجوں اور کچھ یونیورسٹیوں میں چینی زبان سیکھنے کو لازمی قرار دیا ہے۔
صدر مملکت کی جانب سے گرانٹ جاری کرنے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کی یونیورسٹی کو گوادر کیمپس کے قیام کے لیے 15 ملین روپے موصول ہوچکے ہیں جبکہ کیمپس کے قیام کے لیے 26 ملین روپے کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں یونیورسٹی میں فرنیچر، آلات اور اسٹاف کو ایک سال کی تنخواہیں دینے کے لیے 26 ملین روپے ضرورت ہے اور بلوچستان حکومت ہمیں یونیورسٹی کیمپس کے قیام کے لیے کم از کم 2 عمارتیں فراہم کرے۔
نمل یونیورسٹی کے رجسٹرار امین اللہ خان نے بتایا کہ ہم نے اس حوالے سے صدر، ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور وزارت تعلیم کو خط لکھا ہے کہ وہ صوبائی حکومت کو یونیورسٹی کے قیام کے لیے زمین اور دیگر سامان فراہم کرنے کا حکم دیں تاکہ گوادر میں یونیورسٹی کی تعمیر شروع کی جاسکے۔
واضح رہے کہ فروری 2014 میں صدر مملکت ممنون حسین نے چین کا دورہ کیا تھا، بعدازاں اپریل میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے متواتر دورہ چین کے دوران چینی حکام سے مشاورت کے بعد چینی زبان سکھانے کے لیے تجویز پیش کی گئی تھی۔
گزشتہ برس چینی صدر شی جنگ پنگ کے دورہ پاکستان کے دوران اس تجویز کو باقاعدہ طور پر حمتی شکل دے دی گئی۔
دونوں ملکوں کی سائنس و ٹیکنالوجی کی وزارتوں نے چین-پاکستان جوائنٹ کاٹن بائیو ٹیکنالوجی لیبارٹری قائم کی جبکہ نمل یونیورسٹی اور چیانگ پنگ یونیورٹی مشترکہ طور پر نمل انٹرنیشنل سینٹر آف ایجوکیشن بھی قائم کرچکے ہیں اور پاکستان میں چینی کلچر سینٹر بھی قائم ہوچکا ہے۔
یہ خبر 8 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی