• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

20 زندگیاں بچانے والی غیر معمولی اولمپک سوئمر

شائع August 6, 2016
یسریٰ — اے ایف پی فائل فوٹو
یسریٰ — اے ایف پی فائل فوٹو

2016 کے اولمپکس مقابلوں میں شریک لگ بھگ ہر ایتھلیٹ کے پس منظر میں دلچسپ کہانی موجود ہوگی مگر یسریٰ مردینی ان سب کے مقابلے میں غیرمعمولی پیراک ہیں۔

یسریٰ اولمپکس مقابلوں میں شریک 10 تارک وطن ایتھلیٹس میں سے ایک ہیں۔

دیگر 18 سال کے کھلاڑیوں کے لیے اس عمر میں یہاں تک پہنچنا ہوسکتا ہے سب سے بڑی کامیابی ہو مگر یسریٰ کا کسی سے موازنہ ممکن نہیں۔

یسریٰ اور ان کی بہن ترکی سے یونان جانے والی تارکین وطن کی کشتی میں سوار 20 افراد کی جانیں اس وقت بچائیں جب وہ راستے میں خراب ہوگئی۔

ان دونوں بہنوں نے سمندر میں چھلانگ لگائی اور تین گھنٹے تک اسے دھکا دے کر خشکی تک پہنچایا۔

یسریٰ اب جرمن شہر برلن میں مقیم ہیں اور وہ ویمن سوئمنگ کے سو میٹر بٹر فلائی اور فری اسٹائلز مقابلوں کے کوالیفائرز میں شرکت کررہی ہیں اور ان مقابلوں کو اولمپکس کے اہم ترین ایونٹس میں سے ایک قرار دیا جارہا ہے۔

یسریٰ جنگ زدہ شام کی باصلاحیت پیراک ہیں جن کو شامی اولمپک کمیٹی کی حمایت بھی حاصل تھی، تاہم ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے وہ اور ان کی بہن سارہ شام سے نکل گئے، جہاں سے وہ پہلے لبنان اور پھر ترکی پہنچے جس کے بعد یونان پہنچنے کے لیے کشتی میں سوار ہوئے۔

ترکی سے نکلنے کے آدھے گھنٹے بعد ہی چھ افراد کی گنجائش والی کشتی کا انجن بند ہوگیا جس پر 20 افراد سوار تھے۔

کشتی پر سوار بیشتر افراد تیرنا نہیں جانتے تھے مگر اس موقع پر یسریٰ، سارہ اور دیگر دیگر افراد نے سمندر میں چھلانگ لگائی اور پبھرے پانی میں تین گھنٹے لگاتار تیر کر کشتی کو لیسبوس تک پہنچایا۔

وہ اس حوالے سے بتاتی ہیں " صرف ہم چاروں کو ہی تیرنا آتا تھا، میرے ایک ہاتھ مین رسی تھی جو کشتی سے منسلک تھی اور میں ٹانگوں اور ایک ہاتھ کی مدد سے آگے بڑھ رہی تھی ، ٹھنڈے پانی میں ہم ساڑھے تین گھنٹے تک رہا، میرے پاس ایسے الفاظ نہیں جو بتا سکے کہ اس وقت میرے جسم کو کیسا محسوس ہورہا تھا"۔

اب وہ کھلے پانی کو پسند نہیں کرتیں مگر یہ ان کے لیے بھیانک خواب نہیں تھا " مجھے یہ ہمیشہ یاد رہتا ہے کہ بغیر تیراکی کے میں اب ہوسکتا ہے زندہ نہ ہوتی اور میرے لیے یہ مثبت یاد ہے"۔

یونان سے یہ دونوں بہنیں مقدونیہ، سربیا، ہنگری اور آسٹریا سے گزر کر جرمنی پہنچیں " وہ بہت سخت سفر تھا، اگر کوئی اس منزل تک پہنچنے کے دوران رونے لگے تو وہ کمزور نہیں ہوتا، مگر اکثر اوقات آپ کو بس آگے بڑھتے رہنا ہوتا ہے"۔

اولمپکس کے لیے ریو ڈی جنیرو پہنچنے پر یسریٰ کا کہنا تھا " میں چاہتی ہوں کہ سب یہ سوچیں کہ تارکین وطن عام لوگ ہیں جو اپنے آبائی وطن سے محروم ہوچکے ہیں کیونکہ وہ اپنے خوابوں کو تعبیر دینا چاہتے ہیں، ہر ایک نئی اور بہتر زندگی چاہتا ہے، اسٹیڈیم میں داخل ہونے کے بعد ہم تارکین وطن کی ٹیم ہر ایک کے اندر یہ حوصلہ پیدا کرے گی کہ وہ اپنے خوابوں کی تعبیر کی جانب بڑھیں"۔

تبصرے (1) بند ہیں

London :UK: Salim Haidrani Aug 07, 2016 05:59pm
Refugees are amazing people in our human world. They know how to survive in completely strange human lands. They posses a unique way of survival mechanism. For example, This 18 year - old Syrian refugee swimmer Yusra MardiniMardini is up against Team GB's Eleanor Faulner 23,, and Georgia Coates 17, on Monday 8 August at Rio Olympic Stadium. It is going to be tough to know who to cheer for! Because I love Refugees and their struggle against all odds and these refugees leave their respective home because of Civil Wars and persecutions to live anywhere in the world. Moreover, I live in Britain and I have a moral duty to cheer up my Team GB too. I will do the both: The Refugees Olympic Team of Yusra MardiniMardini and Team GB's Eleanor Faulkner and Georgia Coates.

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024