پاکستان تمام عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرے، امریکا
واشنگٹن: کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کو دی جانے والی امداد میں سے 30 کروڑ ڈالر کی کمی کے بعد امریکا نے اسلام آباد پر زور دیا ہے کہ وہ تمام عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرے۔
اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے ایک نیوز بریفنگ کے دوران دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پاکستان اور ہندوستان کے درمیان قریبی تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
مارک ٹونر کا کہنا تھا، 'ہم پاکستانی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کے حوالے سے بہت واضح ہیں کہ انھیں تمام عسکریت پسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، ان میں وہ گروپ بھی شامل ہیں جو پاکستان کے ہمسایہ ممالک کو ہدف بناتے ہیں اور انھیں ان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو بھی بند کرنا چاہیے'۔
مزید پڑھیں:کولیشن سپورٹ فنڈ:امریکا کا پاکستان کو30 کروڑڈالر دینےسےانکار
اسلام آباد میں ہونے والی سارک وزرائے داخلہ کانفرنس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ 'ہم علاقائی سطح پر انسداد دہشت گردی کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، ہم قریبی تعاون کے حامی ہیں، خصوصاً پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تاکہ دونوں ممالک دہشت گردی کے خطرات سے نمٹ سکیں۔
واضح رہے کہ ہندوستان نے اپنے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو رواں ہفتے ہونے والی سارک وزرائے داخلہ کانفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد بھیجا تھا، تاہم تعلقات بہتر ہونے کے بجائے کانفرنس کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کشیدگی مزید بڑھ گئی۔
مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کا ایک اہم مسئلہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے انھیں مل کر کام کرنا ہوگا اور ہم اس بات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
انھوں نے اس بات کی طرف بھی نشاندہی کی کہ سارک کانفرنس نے پاکستان اور ہندوستان کو مشترکہ مقاصد کے ساتھ ساتھ ان موضوعات پر بھی بحث کرنے کا ایک موقع فراہم کیا جن پر انھیں اختلافات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سارک ممالک کا دہشتگری،کرپشن کیخلاف مل کر کام کا عزم
جب ان سے سارک کانفرنس کے دوران پاکستانی اور ہندوستانی وزرائے داخلہ کے درمیان لفظی جنگ کے حوالے سے سوال کیا گیا تو مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ، 'میں صرف یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر سرگرم تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا، 'ہمیں اس حوالے سے بہتری نظر آئی ہے اور ہم مزید بہتری بھی دیکھنا چاہتے ہیں'۔
جب ان سے دہشت گردی کے خلاف کی جانے والی پاکستانی کوششوں کے حوالے سے سوال کیا گیا تو مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد نے کچھ مثبت اقدامات کیے ہیں، لیکن اسے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
مارک ٹونر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستانی فوج نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کیا ہے اور یہاں حکومتی رٹ قائم کی ہے۔
تاہم انھوں نے زور دیا کہ کہ پاکستان کو تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے،ان کے خلاف بھی جو اگرچہ پاکستان کے لیے خطرے کا باعث نہیں ہیں لیکن اس کے ہمسایہ ممالک کے لیے خطرہ ہیں۔
اس موقع پر مارک ٹونر نے انسداد دہشت گردی کے لیے قائم کیے گئے پاکستان، چین، افغانستان اور تاجکستان کے نئے اتحاد کا بھی خیر مقدم کیا۔
یہ خبر 6 اگست 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی