افغان مہاجرین کا 'قیام میں توسیع' کا مطالبہ
پشاور: صوبہ خیبرپختونخوا میں رہائش پذیر افغان مہاجرین نے حکومت سے پاکستان میں قیام کی مدت میں توسیع کا مطالبہ کردیا۔
افغان مہاجرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ان کے سالوں سے جاری کاروبار کو منتقل کرنے کیلئے 6 ماہ کا عرصہ ناکافی ہے۔
پشاور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغان مہاجرین جرگے کے اراکین کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی جانب سے گذشتہ 35 سالوں سے مہمان نوازی اور میزبانی کیلئے ان کے شکر گزار ہیں۔
حکمتیار گلبدین کے بیٹے حبیب اللہ گلبدین کا کہنا تھا کہ 'ہم پاکستان میں اپنے قیام میں توسیع چاہتے ہیں'، انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی صورت حال واپسی کیلئے بہتر نہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان کی مہاجرین کےقیام میں توسیع کی درخواست
حبیب اللہ گلبدین کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو بہت زیادہ مسائل کا سامنا ہے اور وہ پولیس کی جانب سے حراساں کیے جانے کی وجہ سے آزادی سے نقل و حرکت نہیں کرسکتے۔
انھوں نے کہا کہ افغان مہاجرین یہاں مختلف کاروبار کررہے ہیں اور ہزاروں افغان طلبہ پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں تعلیم کے زیور سے آراستہ ہورہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 'ہم کس طرح کئی سالوں سے جاری اپنے کاروبار کو ایک ہی رات میں فروخت کردیں'۔
جرگے کے دیگر اراکین کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں لیکن وہاں کی غیر یقینی امن و امان کی صورت حال اور عسکریت پسندی کے باعث وہ پاکستان میں رہنے پر مجبور ہیں۔
انھوں نے کہا کہ مہاجرین کی واپسی ایک وقت طلب معاملہ ہے اور پاکستانی حکومت کو ایک مناسب وقت دینا چاہیے تاکہ افغان مہاجرین مناسب انداز میں اپنا کاروبار سمیٹ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کے پاکستان قیام میں توسیع
اس موقع پر افغان مہاجرین کے جرگے کے اراکین نے یو این ایچ سی آر کے وطن واپس جانے کے مراکز میں سہولتوں کی کمی کی شکایت بھی کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں تقریبا 25 لاکھ افغان مہاجرین قیام پذیر ہیں اور افغانستان کی حکومت کیلئے یہ ناممکن ہے کہ وہ اس قدر قلیل عرصے میں ان سب کو پاسپورٹ جاری کریں'۔
یاد رہے کہ ایک ماہ قبل وزیراعظم نواز شریف نے افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت میں 6 ماہ کی توسیع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستانی حکومت نے گذشتہ سال دسمبر میں افغان مہاجرین کی رجسٹریشن میں 6 ماہ کی توسیع کی تھی جو 30 جون کو اختتام پذیر ہوگئی تھی۔
یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان سے افغان مہاجرین کی اپنی وطن واپسی کا عمل جاری ہے اور مہاجرین کیمپ سے روزانہ کی بنیاد پر پناہ گزین اپنے وطن واپس لوٹ رہے ہیں۔
پاکستان کے مختلف شہروں اور علاقوں میں تقریباً 15 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین آباد ہیں اور تقریباً اتنی ہی تعداد میں غیر رجسٹرڈ مہاجرین بھی مقیم ہیں۔
ریاستی اور سرحدی امور (سیفران) کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القادر بلوچ گزشتہ دنوں میں کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ افغان مہاجرین کو 31 دسمبر 2016 تک ہر حال میں پاکستان سے جانا ہوگا اور ان کی مدت قیام میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔