• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

پاکستان کا جماعت الاحرار پر امریکی پابندی کا خیر مقدم

شائع August 4, 2016 اپ ڈیٹ August 8, 2016

اسلام آباد: پاکستان نے امریکا کی جانب سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الحرار کو عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے آپریٹ کرنے والے ٹی ٹی پی گروپ کے خلاف مؤثر کارروائیاں کی ہیں، یہ گروپ پاکستان میں ہونے والے متعدد حملوں میں ملوث ہے۔

خیال رہے کہ جماعت الحرار ٹی ٹی پی سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ ہے جو پاک افغان سرحدی علاقوں میں سرگرم ایک شدت پسند تنظیم ہے، جس کی تشکیل اگست 2014 میں ٹی ٹی پی کے ایک سابق امیر کے ہاتھوں ہوئی، جس کے بعد جماعت الاحرار نے خطے میں عام شہریوں، مذہبی اقلیتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجیوں کو نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: جماعت الاحرار عالمی دہشت گرد تنظیموں میں شامل

اس سے قبل امریکا نے اعلان کیا تھا کہ شدت پسند تنظیم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الاحرار کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے شدت پسند تنظیم اور اس کے رہنماؤں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔

امریکا نے گروپ پابندی کا علان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہونے کے بعد امریکی حدود کے دائرہ اختیار میں موجود کوئی بھی پراپرٹی، جس میں جماعت الاحرار کا مفاد شامل ہو، بلاک تصور کی جائے گی جبکہ امریکی شہریوں پر بھی اس تنظیم سے لین دین کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔

اگرچہ اس گروپ کے امریکا میں اس قسم کے مفادات نہیں ہیں، لیکن یہ پابندیاں دیگر اقوام کی بھی اس حوالے سے حوصلہ افزائی کرتی ہیں کہ وہ بھی شدت پسند عناصر کے خلاف کارروائیاں کریں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور پارک دھماکے میں ہلاکتیں 72 ہو گئیں

جماعت الاحرار رواں سال مارچ میں پشاور میں امریکی قونصلیٹ کے 2 پاکستانی ملازموں کو ہلاک کرنے کی ذمہ دار ہے، بعد ازاں اس گروپ نے رواں سال 27 مارچ کو ایسٹر کے موقع پر لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خودکش دھماکا بھی کیا، جس میں 70 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

16 دسمبر 2104 کو پشاورکے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد گلشن اقبال پارک میں ہونے والا مذکورہ دھماکا پاکستان کی تاریخ کے بدترین حملوں میں سے ایک تھا۔

'دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا'

پینٹاگون کی جانب سے پاکستان کو 30 کروڑ ڈالر کی عدم ادائیگی کے حالیہ اعلان کے حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے واضح رد عمل سامنے نہیں آیا۔

تاہم دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کی جانب سے دہشت گردی میں دی جانے والی قربانیوں کو دہرایا۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انسانی جانوں کی قربانی دی اور معاشی نقصان برداشت کیا۔

انھوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے 60 ہزار شہریوں جبکہ 6 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں نے اپنی جانوں کی قربانی دی ہے، انھوں نے مزید کہا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت ملنے والی امداد پاکستان کی جارحانہ کارروائیوں میں مدد فراہم کریں گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے نتائج سامنے آرہے ہیں جس کی وجہ سے قبائلی علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کردیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024