جماعت الاحرار عالمی دہشت گرد تنظیموں میں شامل
واشنگٹن: امریکا نے شدت پسند تنظیم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الاحرار کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کرلیا۔
جماعت الاحرار (جے یو اے) پاک افغان سرحدی علاقوں میں سرگرم ایک شدت پسند گروپ ہے، جس کی تشکیل اگست 2014 میں ٹی ٹی پی کے ایک سابق امیر کے ہاتھوں ہوئی، جس کے بعد جماعت الاحرار نے خطے میں عام شہریوں، مذہبی اقلیتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجیوں کو نشانہ بنایا۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے شدت پسند تنظیم اور اس کے رہنماؤں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔
(ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ بھی امریکی شہریوں، خارجہ پالیسی اور معشیت کی سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیے جاتے ہیں۔
دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہونے کے بعد امریکی حدود کے دائرہ اختیار میں موجود کوئی بھی پراپرٹی، جس میں جماعت الاحرار کا مفاد شامل ہو، بلاک تصور کی جائے گی جبکہ امریکی شہریوں پر بھی اس تنظیم سے لین دین کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔
اگرچہ اس گروپ کے امریکا میں اس قسم کے مفادات نہیں ہیں، لیکن یہ پابندیاں دیگر اقوام کی بھی اس حوالے سے حوصلہ افزائی کرتی ہیں کہ وہ بھی شدت پسند عناصر کے خلاف کارروائیاں کریں۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا دہشت گردوں کے خلاف پابندی کو ایک طاقت ور ہتھیار کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اوردہشت گرد تنظیموں پر پابندی انھیں تنہا کردیتی ہے، جس کی وجہ سے وہ امریکی مالیاتی نظام تک نہیں پہنچ پاتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی پابندیاں دیگر امریکی ایجنسیوں یا قانون نافذ کرنے اداروں کی بھی مدد کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور پارک دھماکے میں ہلاکتیں 72 ہو گئیں
جماعت الاحرار رواں سال مارچ میں پشاور میں امریکی قونصلیٹ کے 2 پاکستانی ملازموں کو ہلاک کرنے کی ذمہ دار ہے، بعد ازاں اس گروپ نے رواں سال 27 مارچ کو ایسٹر کے موقع پر لاہور کے گلشن اقبال پارک میں خودکش دھماکا بھی کیا، جس میں 70 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔
16 دسمبر 2104 کو پشاورکے آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد گلشن اقبال پارک میں ہونے والا مذکورہ دھماکا پاکستان کی تاریخ کے بدترین حملوں میں سے ایک تھا۔
یہ خبر 4 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی