مغرب دہشتگردی اور بغاوت کرنے والوں کا حامی ہے،اردگان
استنبول : ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے مغربی ممالک پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغرب دہشتگردی اور اقتدار پر قبضے کی کوششیں کرنے والوں کی حمایت کرتا ہے۔
15 جولائی کو ترکی میں ہونے والی فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے انقرہ کا مغرب کے حوالے سے یہ سخت ترین بیان ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدارتی محل سے اپنے ٹی وی خطاب میں صدر اردگان نے کہا کہ بدقسمتی سے جنہیں ہم دوست سمجھتے ہیں وہ دہشتگردوں اور بغاوت کی سازش کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 'فتح اللہ' کے خلاف پاکستان کا تعاون حاصل ہے،ترک وزیر خارجہ
انہوں نے کہا کہ اگر مسلح افواج کی تنظیم نو کے حوالے سے اقدامات نہ کیے گئے تو فتح اللہ گولن سے وابستہ تنظیم فوج پر اپنا قبضہ مکمل کرلے گی۔
اردگان نے کہا کہ اقتدار پر قبضے کی کوشش کرنے والوں کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
انہوں نے استفسار کیا کہ امریکا ترکی کاکیسا اسٹریٹجک پارٹنر ہے جب وہ درخواست کے باوجود فتح اللہ گولن کو ہمارے حوالے نہیں کرسکتا۔
اردگان نے کہا کہ یورپی یونین نے مہاجرین کے حوالے سے ہونے والے معاہدے میں کیے جانے والے وعدے پورے نہیں کیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بغاوت کی کوشش کی پیشگی اطلاع نہ ملنے کی وجہ یہ تھی کہ خفیہ ایجنسی پر گولن کے حامیوں کا قبضہ تھا، ہم اپنی انٹیلی جنس کی بھی تنظیم نو کرینگے۔
مزید پڑھیں: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، 265 افراد ہلاک
ترک صدر نے کہا کہ جرمنی میں عدالت نے بہت ہی زیادہ پھرتی دکھائی اور مجھے وہاں موجود اپنے حامیوں سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب سے روک دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ترکی نے جرمنی کو 4 ہزار سے زائد مطلوب شدت پسندوں کی فہرست بھی دی تھی لیکن اس پر اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا لیکن ان کی آئینی عدالت نے میرے خطاب پر پابندی کا فیصلہ دو گھنٹے میں جاری کردیا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ مغرب جمہوریت کی طرف ہے یا دہشتگردوں کی طرفداری کرتا ہے کیوں کہ ماضی میں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کے رہنمائوں کو جرمنی میں خطاب کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ بغاوت کی کوشش کا اسکرپٹ ترکی سے باہر لکھا گیا جس پر ترکی میں موجود عناصر نے عمل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بغاوت کے بعد: 'ترکی میں خطرہ ابھی ٹلا نہیں '
واضح رہے کہ ترکی فوجی بغاوت کی کوشش کے پیچھے امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کاٹنے والے مبلغ فتح اللہ گولن کو ٹھہراتا ہے اور بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے اب تک مختلف اداروں میں کریک ڈائون کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان کے دورے پر آنے والے ترک وزیر خارجہ نے بھی پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فتح اللہ گولن کی تحریک سے وابستہ تمام تعلیمی اداروں کو بند کرے۔
ترکی نے فتح اللہ گولن کی حوالگی کی درخواست بھی امریکی حکام کو بھیجی ہے جس میں فتح اللہ گولن کے حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد بھی شامل ہیں۔
فتح اللہ گولن بغاوت کی کوشش میں ملوث ہونے کا الزام متسرد کرچکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ وہ خود ترکی میں جمہوری حکومت پر حملے کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں