• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

حمائمہ ملک بھی تحفظ نسواں بل کی حامی

شائع August 1, 2016
پاکستانی اداکارہ حمائمہ ملک — فوٹو/ اسکرین شاٹ
پاکستانی اداکارہ حمائمہ ملک — فوٹو/ اسکرین شاٹ

پاکستان میں تحفظ نسواں بل کی منظوری پر کوئی کچھ بولے یا نہ بولے لیکن حمائمہ ملک اس بل کی حامی نظر آتی ہیں۔

یاد رہے کہ رواں برس فروری میں پنجاب میں تحفظِ خواتین بل منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت تشدد کا شکار خاتون کو گھر سے بے دخل نہیں کیا جا سکے گا، جبکہ عدالتی حکم پر مرد، تشدد کی شکار خاتون کو تمام اخراجات فراہم کرنے کا پابند ہو گا اور نان نفقہ ادا کرنے سے انکار پر عدالت تشدد کے مرتکب مرد کی تنخواہ سے کٹوتی کرکے ادا کر سکے گی.

مزید پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں تحفظِ خواتین بل منظور

حال ہی میں حمائمہ ملک نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ خواتین کے حقوق اور تحفظ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتی نظر آئیں۔

اس ویڈیو میں حمائمہ نے کہا، ’میں کون ہوں؟ میں امن ہوں، خوبصورتی ہوں، اندرونی طاقت ہوں، اعتماد ہوں، میں اس ملک کی 55 فیصد آبادی ہوں، میں آج کی، کل کی اور ہمیشہ کی عورت ہوں، خواتین کے خلاف تشدد کو روک دیں‘۔


ڈان امیجز سے بات کرتے ہوئے حمائمہ ملک کا کہنا تھا کہ ’اس ویڈیو کا اصل مقصد خواتین کو بااختیار بنانا ہے، تاکہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا سکیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'خواتین پر تشدد کا خاتمہ ہونا چاہیے کیوں کہ یہ 2016 ہے اور ہر خاتون کو اپنا تحفظ کرنے کا حق دیا گیا ہے‘۔

حکومت پنجاب نے حمائمہ سے تحفظ نسواں بل کی توثیق کے لیے رابطہ کیا جس پر اداکارہ فوری طور پر راضی ہوگئیں۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

حمائمہ کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک عورت ہونے کے ناتے میرے بس میں جو بھی ہے میں وہ کروں گی جس سے ہر لڑکی یہ جان سکے کہ وہ کیا کچھ حاصل کرسکتی ہے، ہر لڑکی کو حق ہونا چاہیے کہ وہ بغیر کسی پریشانی کے اپنے خوابوں کو پورا کرسکے اور اپنی غلطیوں سے سیکھے‘۔

اداکارہ نے کہا کہ ’مردوں کو عورتوں پر سبقت دینے کا خیال غلط ہے، یہ سوچ غلط ہے کہ مرد جو چاہے کرلے اگر کوئی چیز اس سوچ کو بدل سکتی ہے تو وہ تعلیم ہے‘۔

حمائمہ کا مزید کہنا تھا کہ 'حکومت کو چاہیے کہ وہ خواتین پر تشدد کرنے والوں کے خلاف ایکشن لے اور لوگوں کو خواتین پر ظلم کرنے سے روکے‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024