لاڑکانہ: سندھو دیش ریولوشنری آرمی کا رینجرز پر حملے کا دعویٰ
حیدرآباد: سندھ کی علیحدگی پسند جماعت سندھو دیش ریولوشنری آرمی نے لاڑکانہ میں رینجرز پر ہونے والے 2 بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز میروخان روڈ پر ہونے والے دھماکوں میں ایک رینجرز اہلکار ہلاک اور دیگر 15 افراد زخمی ہوگئے تھے جن میں 5 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔
پولیس کے مطابق جائے وقوعہ کے قریب سے برآمد ہونے والے ایک پمفلٹ میں سندھو دیش ریولوشنری آرمی نے رینجرز پر ہونے والے حملوں کا اعتراف کیا۔
پمفلٹ کے مطابق 'ہم چاہتے ہیں کہ رینجرز سندھ کے تمام شہروں اور دیہی علاقوں سے فوری طور پر نکل جائے'۔
لاڑکانہ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) عبداللہ شیخ کا کہنا تھا کہ پولیس مذکورہ پمفلٹ کی تحقیقات کررہی ہے تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ رینجرز اہلکاروں پر ایسے وقت میں حملہ کیا گیا ہے جب ان کے اختیارات کراچی سے سندھ بھر میں منتقل کرنے کے معاملے پر پی پی پی تذبذب کا شکار ہے۔
سندھ کے سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ مذکورہ معاملے پر فیصلہ کرنے ہی والے تھے کہ ان سے استعفیٰ لے کر مراد علی شاہ کو نیا وزیراعلیٰ بنادیا گیا۔
رواں ماہ میں رینجرز کی جانب جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ستمبر 2013 سے اب تک مختلف کارروائیوں کے دوران اندرون سندھ سے 533 جرائم پیشہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
یاد رہے کہ 30 مئی 2016 کو کراچی کے علاقے گلشن حدید میں ایک ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ حملے کا نشانہ چینی شہری تھے جو بغیر سیکیورٹی اپنے ڈرائیور کے ہمراہ وہاں سے گزر رہے تھے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں چینی شہری کی گاڑی کے قریب دھماکا
ایس ایس پی راؤ انوار کے مطابق دھماکے کے مقام سے سندھی زبان میں تحریر ایک دھمکی آمیز خط بھی ملا تھا، جس میں غیر ملکیوں کو مزید حملوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ سندھ کے کوئلے کے ذخائر پر قبضہ کر رہے ہیں۔
جائے وقوع سے ملنے والے خط میں سندھودیش ریولوشنری آرمی کے ترجمان سودھو سندھی نے چینی شہری پر دھماکے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ سندھ گیس اور کوئلے جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور آزادانہ حیثیت سے ایک خوشحال علاقہ رہا ہے، لیکن اب لٹیروں نے اس کے وسائل لوٹنے کے لیے یہاں حملہ کردیا ہے، تاہم سندھی اس مہم کی مخالفت کرتے ہیں۔
مزید لکھا گیا کہ آج سندھ ، پنجاب سامراج کی جانب سے پاکستانی قوم پرستی اور اسلام کے نام پر غلام ہے، جس کے خاتمے کے لیے جی ایم سید نے جدید سندھ قوم پرستی کا نظریہ پیش کیا اور سندھ کی پاکستان سے آزادی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی باشندوں کی سیکیورٹی فوج کے سپرد
خط میں مزید لکھا گیا کہ قوم پرست چین کو پنجاب اسٹیبلشمنٹ کا اتحادی سمجھتے ہیں جو سندھ کے وسائل کو لوٹ کر اسے اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم گلشن حدید میں چینی شہری پر دھماکے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ ہم چین کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سمیت سندھ مخالف تمام منصوبوں کی مخالفت کرتے رہیں گے۔
تبصرے (1) بند ہیں