اسکیئنگ چیمپیئن چائے کا اسٹال لگانے پر مجبور
مینگورہ : وادی سوات میں مالم جبہ کا اسکیئنگ چیمپیئن عصمت علی چائے کا اسٹال لگانے پر مجبور ہوگیا۔
یہ قومی چیمپئن اپنی ضروریات زندگی پوری کرنے کیلئے مالم جبہ کے اسکی ریزورٹ میں ایک چائے کے اسٹال پر سیاحوں کو چائے دیگر لوازمات پیش کرتا ہے اور یہاں آنے والے لوگ اس کی ہاتھ کی چائے پینے کے بعد شکریہ ادا کرکے چلے جاتے ہیں۔
لیکن سیاحوں کو جو بات نہیں معلوم وہ یہ ہے کہ وہ جس کے ہاتھ سے بنی چائے اور پکوڑے سے لطف اندوز ہورہے ہیں وہ کوئی عام شخص نہیں بلکہ 8 مرتبہ گولڈ میڈلسٹ رہنے کا اعزاز حاصل کرچکا ہے۔
وادی سوات سے تعلق رکھنے والے عصمت علی ماہر اسکیئر ہیں اور اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے اسکی ریزورٹ میں چائے اور پکوڑے فروخت کرتے ہیں۔
مالم جبہ، ہندوکش میں ایک سیاحتی اور تفریحی پہاڑی مقام ہے اور سیاح دور دراز علاقوں سے برف کی وادی میں اسکیئنگ سے لطف اندوز ہونے کے لیے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
دوسرے کئی اسکیئرز کی طرح عصمت علی نے بھی بچپن سے ڈھلوان راستے اور برف کی وادی میں اسکیئنگ کرنا شروع کردیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ 'مجھے بچپن ہی سے اسکیئنگ پسند ہے اور شروع سے ہی کھیلوں سے دلچسپی ہے۔'
انہوں نے بتایا ساز و سامان نہ ہونے کی وجہ سے ہم ابتداء میں لکڑی کے تختوں کی مدد سے اسکیئنگ کیا کرتے تھے تاہم بعدازاں اس میں مزید جدت آگئی۔
عصمت علی نے اپنے کیریئر کے آغاز کے بارے میں بتایا کہ جب وہ مالم جبہ اور دیگر علاقوں میں پیشہ ور اسکیئرز کو مقابلوں میں حصہ لیتے ہوئے دیکھتے تھے تو ان کے دل میں بھی اپنی صلاحیت کو نکھارنے کی خواہش پیدا ہوئی اور انہوں نے پروفیشنل اسکیئرز کو دیکھ کر اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کیا۔
عصمت علی 2002 سے پروفیشنل اسکیئنگ مقابلوں میں شرکت کررہے ہیں اوروہ ملک کے کامیاب ترین اسکیئرز میں سے ایک ہیں، انہوں نے مجموعی طور پر 35 میڈلز حاصل کیے ہیں جن میں 8 طلائی تمغے بھی شامل ہیں۔
عصمت علی کو ملک کا بہترین سنو بورڈر سمجھا جاتا ہے اور وہ الپائن اسکیئنگ بھی کرتے رہے ہیں، وہ سنو بورڈنگ اور الپائن اسکیئنگ کے پولز یا گیٹ کے درمیان اسکیئنگ، ڈاؤن ہل، سپر جی، کراس کنٹری اسکیئنگ اور دیگر مقابلوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ 2002 سے گلگت، رٹو اور مالم جبہ میں 30 سے زائد مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں۔
انہوں نے 2014 میں مالم جبہ میں یورپین یونین اور سرحد رولر سپورٹ پروگرام کے تحت منعقدہ پیس گالا میں حصہ لیا تھا اور ایک ٹرافی، ایک گولڈ اور ایک چاندی کا میڈل حاصل کیا تھا۔
عصمت علی اب مستقل طور پر اپنی توجہ اسکیئنگ پر مرکوز کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ وہ بین الاقوامی مقابلوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کریں تاہم مالی حالات انہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کھلاڑیوں کو ٹینلٹ کی بنیاد پر منتخب نہیں کیا جاتا اور غربت کی وجہ سے وہ بھی قومی ٹیم میں شامل ہونے سے محروم رہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر مجھے پاکستان کیلئے کھیلنے کا موقع دیا جائے تو میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے قوم کا سر فخر سے بلند کرسکتا ہوں۔'
عصمت علی نے حکومت سے اپیل کی کہ اسے سرکاری ملازمت دی جائے تاکہ وہ مالی طور پر مستحکم ہوسکے اور اپنی اسکیئنگ کی صلاحتیوں کو مزید نکھار کر عالمی مقابلوں میں حصہ لے سکے۔
یہ خبر 30 جولائی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
تبصرے (1) بند ہیں