• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

ہندوستان کی این ایس جی رکنیت کیلئےامریکاپھر سرگرم

شائع July 30, 2016

اسلام آباد : سفارتی ذرائع کے مطابق امریکا نے ہندوستان کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں شامل کرنے کے لیے ایک بار پھر اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔

این ایس جی گروپ کا آئندہ اجلاس اکتوبر میں ہونے جا رہا ہے جس میں 48 رکن ممالک کے اسپیشل سیشن میں نئے ملک کو جوہری کلب کی رکنیت دینے کا معاملہ زیر بحث آنے کی توقع ہے۔

خیال رہے کہ جون میں ہونے والے سیئول این ایس جی اجلاس میں امریکا سمیت مغربی ممالک کی بھرپور حمایت کے باوجود ہندوستان کی جوہری کلب میں شمولیت کے معاملے پر متفقہ فیصلہ نہ ہوسکا تھا۔

امریکا، ہندوستان کی این ایس جی گروپ میں شمولیت کا سب سے بڑا حامی ہے اور ہندوستان کو جوہری کلب کی رکنیت دلانے میں پرعزم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری کلب میں شمولیت کا ہندوستانی خواب شرمندہ تعبیرنہ ہوسکا

امریکا میں صدارتی الیکشن نومبر میں ہورہا ہے اور اوباما انتظامیہ انتخابات سے قبل ہندوستان سے کیا گیا وعدہ پورا کرنا چاہتی ہے۔

اس حوالے سے پاکستان کے سینیئر عہدیدار ظاہر کاظمی نے اسٹریٹجک ویژن انسٹیوٹ (ایس وی آئی) کے تحت ہونے والے سیمینار 'امریکا-ہندوستان جوہری معاہدہ، این ایس جی کی سیاست اور پاکستان پر اس کے اثرات' کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہندوستان کو این ایس جی کی رکنیت اتنی جلدی نہیں مل سکتی، پڑوسی ملک کو جوہری کلب میں شمولیت کے لیے 6 ماہ یا ایک سال مزید محنت کرنی ہوگی'۔

ظاہر کاظمی پرامید ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کو ایک ساتھ این ایس جی گروپ کی رکنیت دی جائے گی۔

دوسری جانب چین جوہری عدم پھیلاؤ یعنی این پی ٹی معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک کو این ایس جی کی رکینت دینے کے حق میں ہے اور این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ملک ہندوستان کا سخت مخالف ہے۔

چین کا موقف تھا کہ ہندوستان نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط نہیں کیے، اس لیے اسے این ایس جی کی رکنیت نہیں مل سکتی، کیونکہ رکنیت کے لیے یہ ایک بنیادی شرط ہے۔

مزید پڑھیں: 'پاکستان صرف ہندوستان کی این ایس جی رکینت کا مخالف'

واضح رہے کہ پاکستان اور ہندوستان نے این ایس جی رکینت کے لیے درخواست دی تھی تاہم ان دونوں ممالک نے اب تک جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط نہیں کیے جبکہ امریکا، ہندوستان کو این پی ٹی سے مستثنیٰ قرار دے کر این ایس جی میں شامل کرنا چاہتا ہے۔

امریکا، ہندوستان کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنر شپ کو مضبوط بنانے کے لیے اس کی کھل کر حمایت کررہا ہے۔

دوسری جانب پاکستانی عہدیداران نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ امریکا-ہندوستان اسٹریٹجک پارٹنر شپ اور جوہری معاہدے خطے میں امن اور پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

ظاہر کاظمی نے ہندوستان کو این پی ٹی معاہدے سے استثنیٰ قرار دے کر این ایس جی کی رکنیت دینے کی سخت مخالفت کی اور خبردار کیا کہ امریکا، ہندوستان کو این ایس جی گروپ میں شامل کرنے کے لیے سرگرم ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نے اسی طرح ہندوستان کی حمایت جاری رکھی تو امریکا اور پاکستان کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں اور پاکستانی عوام اس طرح کے امتیازی سلوک پر خاموش نہیں رہیں گے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل سفیر ضیمر اکرم نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ این ایس جی رکنیت کا معاملہ اس لیے موضوع بحث بن گیا ہے کیونکہ ہندوستان این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔

ایس وی ای کے صدر ڈاکٹر ظفر اقبال چیمہ کا کہنا تھا کہ ہندوستان جوہری کلب میں شامل ہونے کے بعد پاکستان کے لیے مسائل کھڑے کرسکتا ہے،جس سے کئی دہائیوں سے کی جانے والی انڈسٹری اور انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے کے حوالے سے پاکستان کی کوششیں بری طرح متاثر ہوجائیں گی اور پاکستان کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ہندوستان جوہری ہھتیاروں کے پھیلاؤ میں اضافہ کررہا ہے۔

ڈاکٹر ظفر اقبال چیمہ نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان کی این ایس جی رکنیت کے لیے این پی ٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے کے معاملے پر اپنے سفارتی رابطے تیز کرے۔

یہ خبر 30 جولائی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024