• KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:50pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

اوپن مارکیٹ میں ڈالر 106 روپے سے تجاوز کرگیا

شائع July 27, 2016

کراچی: اوپن مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر 106روپے سے بھی تجاوز کرگئی۔

مارکیٹ ذرائع نے بتایا کہ دوماہ بعد روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر پھر 106 سے اوپر چلی گئی ہے، ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے بتایا کہ کاروبار کے دوران امریکی ڈالر 106.20 روپے تک میں فروخت ہوا۔

اس سے قبل 23 مئی کو ڈالر کی قیمت 106 روپے سے اوپر چلی گئی تھی اور رمضان کے مہینے میں بڑے پیمانے پر ملک میں آنے والی ترسیلات زر کے باوجود ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا رجحان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 20 ارب ڈالر کے ترسیلات زر کی آمد

برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدی کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم نے بھی زخم پر نمک کا کام کیا اور عالمی مارکیٹ میں پائونڈ کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔

برطانوی پائونڈ کی قدر روپے کے مقابلے میں بھی کم ہوئی تاہم اس کی وجہ سے ڈالر کو عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں استحکام حاصل ہوگیا۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ جب ڈالر کی قدر میں ہونے والی اس تبدیلی پر انٹربینک مارکیٹ رد عمل ظاہر کرے گی تو روپے کی قدر میں مزید کمی واقع ہوگی۔

انٹربینک مارکیٹ میں موجود ڈیلرز کہتے ہیں کہ بینکنگ مارکیٹ میں شرح تبادلہ حقیقی نہیں ہوتا اور اس پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کا اثر و رسوخ ہوتا ہے۔

اسٹیٹ بینک کیلئے ضروری نہیں کہ وہ شرح تبادلہ پر اپنا اثر برقرار رکھنے کیلئے تحریری طور پر ہدایات جاری کرے کیوں کہ اس کے پاس مطلوبہ سطح پر ایسا کرنے کے کئی اور طریقے بھی ہیں۔

گزشتہ پانچ ماہ کے دوران انٹربینک میں شرح تبادلہ قدرے مستحکم رہا ہے تاہم گزشتہ روز ڈالر 90 سے 104.80 روپے میں فروخت ہوا۔

کرنسی ماہرین کو رمضان سے قبل اس بات کا یقین تھا کہ رمضان میں ترسیلات زر کی آمد میں اضافے کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوگی تاہم اب کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ آمد زر کی شرح توقع سے کم رہی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کے قابل نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 23 ارب ڈالرسے متجاوز

عام طور پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کو دبائو کا سامنا ہی رہتا ہے لیکن موجودہ صورتحال روپے کے حق میں تھی کیوں کہ ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر ریکارڈ 23 ارب ڈالر کی سطح پر ہیں اور مالی سال 16-2015 میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 20 ارب ڈالر پاکستان بھیجے۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے نفاذ کے بعد تعمیرات کے شعبے میں ہونے والی بھاری سرمایہ کاری اب مشکل دور سے گزر رہی ہے اور سرمایہ کار نقصان سے بچنے کیلئے سرمایہ نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اںٹربینک مارکیٹ کے ایک کرنسی ڈٰیلر انور جمال کا خیال ہے کہ تعمیراتی شعبے میں ہونے والی سرمایہ کاری اب ڈالر کی جانب منتقل ہوجائے گی کیوں برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین سے علیحدگی کے فیصلے کے بعد عالمی مارکیٹ میں واحد مضبوط کرنسی ڈالر ہی رہ گئی ہے۔

گزشتہ دو برس کے دوران پراپرٹی کے شعبے میں کتنی سرمایہ کاری ہوئی اس حوالے سے کوئی سرکاری ڈیٹا موجود نہیں لیکن اس شعبے میں کافی ترقی ہوئی ہے اور دبئی میں کام کرنے والے پراپرٹی ڈیلرز نے اپنے دفاتر پاکستان خاص طور پر کراچی منتقل کیے۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں اوپن مارکیٹ اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ دیکھا جاسکتا ہے۔


کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2024
کارٹون : 23 دسمبر 2024