• KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:02pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 4:32pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 4:36pm
  • KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:02pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 4:32pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 4:36pm

مراد علی شاہ اپنے والد کے نقش قدم پر

شائع July 27, 2016

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے سندھ کے موجودہ وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ کو قائم علی شاہ کی جگہ نیا وزیر اعلیٰ نامزد کردیا گیا ہے، جو اپریل 1937 کے بعد سے سندھ کے 24 ویں وزیراعلیٰ ہوں گے۔

مراد علی شاہ—۔فائل فوٹو
مراد علی شاہ—۔فائل فوٹو

مراد علی شاہ کو یہ اعزاز حاصل ہوگا کہ ان کے والد بھی اسی صوبے کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور اب وہ ان کے نقش قدم پر چل رہے ہیں، سندھ میں اب تک ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔

قائم علی شاہ کے مقابلے میں مراد علی شاہ کو پیپلز پارٹی کا جونیئر رہنما کہا جاسکتا ہے تاہم خود مراد علی شاہ یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ نئے نہیں بلکہ گزشتہ 11 برس سے پارٹی کے ساتھ کام کررہے ہیں، نومبر میں وہ 54 برس کے ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں:پیپلزپارٹی کا وزیراعلیٰ سندھ کی تبدیلی کا اعلان

مراد علی شاہ کی نامزدگی کے بعد وزارت اعلیٰ کا منصب حاصل کرنے کا خواب دیکھنے والے پیپلز پارٹی کے کئی سینئر رہنماؤں کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے جو تقریباً تین دہائیوں سے اس کرسی کے منتظر تھے۔

پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ مراد علی شاہ کی نامزدگی اس بات کا اشارہ ہے کہ مستقبل میں پیپلز پارٹی کی جانب سے مزید کم عمر وزیراعلیٰ لائے جائیں گے۔

کئی رہنماؤں کا خیال ہے کہ مراد علی شاہ چونکہ کئی برسوں سے قائم علی شاہ کے ساتھ مل کر کام کررہے تھے اس لیے انہیں قائم علی شاہ کی جگہ عہدہ دیا گیا۔

پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرین کے ایک سینئر رہنما نے کہا کہ مراد علی شاہ پارٹی کے ایک ایسے رہنما کے قابل شاگرد تھے جنہیں پارٹی میں سب پسند کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ کی تبدیلی، 'پارٹی نے مشاورت نہیں کی'

مراد علی شاہ کی بطور وزیراعلیٰ نامزدگی اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت اپنے موقف میں تبدیلی لائی ہے، پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو مراد علی شاہ کے والد عبداللہ شاہ کا کھلا دشمن سمجھا جاتا تھا، کیونکہ جب وہ وزیراعلیٰ تھے تو انھوں نے کراچی میں آپریشن کی سربراہی کی تھی۔

اس آپریشن میں اُس وقت کے مہاجر قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے بڑے بھائی اور بھتیجا بھی مارا گیا تھا۔

پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن بے نظیر بھٹو کے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کی پر اسرار پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد عبداللہ شاہ اور وفاق میں وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی حکومت کو ختم کردیا گیا تھا۔

لیکن پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مراد علی شاہ کو سراہنے میں کبھی اپنے جذبات کو خفیہ نہیں رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: قائم علی شاہ تیسری بار وزیر اعلیٰ سندھ منتخب

قائم علی شاہ اور اپنے والد عبداللہ شاہ کے برعکس مراد علی شاہ اپنے دورِ جوانی میں کبھی سرگرم سیاسی کارکن نہیں رہے، درحقیقت انہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز ہی سن 2000ء میں کیا جب ان کے والد بیرون ملک منتقل ہوئے اور مراد شاہ کو سیاست میں حصہ لینے کے لیے گرین سگنل دیا۔

2002 کے عام انتخابات میں مراد علی شاہ نے چھوٹے سے قصبے جھنگاڑا سے انتخاب لڑا جو اب ضلع جامشورو کا حصہ ہے، انہوں نے اس الیکشن میں کامیابی حاصل کی اور اس وقت کی پرویز مشرف کی حکومت کے خلاف پیپلز پارٹی کی تھنک ٹینک کے اہم رکن بن گئے۔

مالیاتی امور میں ان کی دلچسپی کی وجہ سے انہیں پارٹی میں اہم عہدہ مل گیا، 2008 میں مذکورہ حلقے سے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد انہیں سندھ کا وزیر آبپاشی بنادیا گیا، بعد ازاں انہیں وزیر خزانہ کا قلمدان سونپا گیا جو اب تک ان کے پاس ہے۔

مراد علی شاہ سندھ کے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کے مشیر بھی رہ چکے ہیں، 2013 کے عام انتخابات میں دہری شہریت رکھنے کی وجہ سے انہیں نااہل قرار دے دیا گیا تھا بعد ازاں انہوں نے اپنی کینیڈا کی شہریت ترک کی اور 2014 میں ضمنی انتخاب لڑ کر دوبارہ منتخب ہوگئے۔

مراد علی شاہ ماضی میں حیدرآباد ڈیویلپمنٹ اتھارٹی اور کراچی فش ہاربر اتھارٹی میں بھی مختلف عہدوں پر کام کرچکے ہیں۔

مراد علی شاہ 8 نومبر 1962 کو کراچی میں پیدا ہوئے اور این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔

یہ خبر 27 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 23 مارچ 2025
کارٹون : 22 مارچ 2025